خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
لیں، کسی کو اذیت پہنچانا حرام ہے، تکلیف دینے والا کبھی اﷲ کا ولی نہیں ہوسکتا، ولی ہونا تو درکنار ابرار کے رجسٹر سے، نیک لوگوں کے رجسٹر سے بھی خارج ہوجاتا ہے۔مخلوق میں محبوبیت اﷲ تعالیٰ کی نعمت ہے حدیث شریف میں ہے کہ اس شخص میں کوئی بھلائی نہیں جو نہ کسی سے محبت کرتا ہے اور نہ لوگ اس سے محبت کرتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ مخلوق میں محبوب ہونا بھی اﷲ تعالیٰ کی نعمت ہے۔ اسی لیے حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے خواجہ حسن بصری رحمۃ اﷲ علیہ کو دو دعائیں دیں اَللّٰھُمَّ فَقِّہْہُ فِی الدِّیْنِ وَحَبِّبْہُ اِلَی النَّاسِ اے خدا! اس کو دین کا علم عطافرما اور اپنی مخلوق میں محبوب کردے، یہ جملہ بتاتا ہے کہ انسان کا اپنی بیوی میں، ماں میں، باپ میں، دوستوں میں اور اپنے ماحول میں محبوب ہونا اﷲ تعالیٰ کی نعمت ہے۔ اسی طرح قرآن پاک کی دعا ہے: رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً ؎ کہ اے اﷲ!ہمیں دنیامیں بھی حَسَنَۃً یعنی بھلائی دے اور آخرت میں بھی حَسَنَۃً دے۔ مفسرین حَسَنَۃً کی تفسیر یہ کرتے ہیں کہ آخرت کے حسنہ سے مراد بے حساب مغفرت اور جنّت میں داخلہ ہے اور دنیا میں حَسَنَۃً کی دس تفسیریں ہیں: ۱) نیک بیوی ۲) نیک اولاد ۳) علمِ دین۴) اعمالِ صالحہ۵) رزقِ حلال ۶) صحبتِ صالحین ۷) تفقہ فی الدین ۸) صحت و عافیت ۹) نصرۃ علی الاعداء ۱۰) ثناء الخلق یعنی مخلوق میں تعریف ہو کہ بہت اچھے آدمی ہیں لیکن جب مخلوق میں کسی کا ہر وقت برائی سے تذکرہ ہورہا ہو تو سمجھ لو کہ اس کے اخلاق خراب ہیں، مگر متکبر انسان اس کو تسلیم نہیں کرتا، وہ کہتا ہے کہ ہم کسی کی پروا نہیں کرتے، ہم تو اﷲ پر نظر رکھتے ہیں، اس جیسا بدتمیز اور متکبر انسان کوئی نہیں ہوگا کہ اﷲ پر نظر ہے مگر مخلوق کو ستا رہا ہے، جیسے کوئی کسی کو ستائے اور اس سے کہے کہ مجھے تمہاری پروا نہیں، مجھے تمہارے ابا کو خوش کرنا ہے تو بتاؤ کسی کا ابا اپنی اولاد کو ستانے والے سے خوش ہوگا؟ تو ربا بھی اپنی ------------------------------