خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کرامت ارشاد فرمایا کہ دریائے نیل خشک ہو جایا کرتا تھا۔ جب تک کسی لڑکی کی بھینٹ نہ چڑھتی تھی جاری نہ ہوتا تھا۔ شیطانی اثرات تھے۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ کے زمانے میں بھی جب لوگ بھینٹ چڑھانے کی تیاری کر رہے تھے کہ مصر کے گورنرنے جو ایک صحابی تھے انہیں روک دیا کہ ہم مسلمان ہیں اور یہ رسم اسلام کے خلاف ہے اور حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو اطلاع کردی۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے دریا کے نام خط لکھا: ’’از عمر بنام دریائے نیل۔اے دریائے نیل!اگر تو اپنی مرضی سے بہتا ہے تو بہنا بند کردے اور اگر خدائے واحدوقہار تجھے چلاتا ہے تو ہم اس خدائے واحدوقہار سے دعا کرتے ہیں کہ وہ تجھے بہنے پر مجبور کردے۔‘‘ دریائے نیل اس وقت سے جاری ہے اور کبھی خشک نہیں ہوتا۔ بتاؤ! حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے پاس کون سی سائنس تھی۔ لوگ سائنس کو بہت بڑی چیز سمجھتے ہیں ارے ہم اپنے آپ سے بے خبر ہو گئے کہ ہمارے اندر کیا کیا قوتیں پوشیدہ ہیں جہاں ساری سائنسیں فیل ہو جاتی ہیں۔لیکن اب ہم بے یارو مددگار ہوگئے کیوں کہ ہم نے دین کا دامن چھوڑ دیا۔۱۳؍ ربیع الثانی ۱۳۸۹ھ مطابق ۲۹ ؍جون ۱۹۶۹ ء، بروز اتوار مہتممینِ مدرسہ کو چندہ مانگنے کے بجائےاللہ تعالیٰ سے مانگنے کی ترغیب ایک مدرسہ کے مہتمم جو حضرتِ والا سے تعلق رکھتے ہیں انہوں نے عرض کیا کہ مدرسہ پر قرض بہت ہو گیا ہے، مزدوربہت تقاضا کررہے ہیں۔ فرمایا کہ جب قرضہ بہت ہوجائے تو معلوم ہے کیا کرنا چاہیے؟ وضو کرکے دو نفل پڑھ کر اللہ سے خوب رونا چاہیے، رونے ہی سے کام بنے گا۔ ایک بزرگ تھے شیخ احمد خضرویہ رحمۃ اللہ علیہ،ان کا انتقال ہونے لگا۔ چاروں