خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
لاکھوں کے سود کا نفع اٹھا رہا ہے اور چکنی چپڑی کھا رہا ہے تو جواب یہ ہے کہ بعض دفعہ سود لینے والا سود خود کو سود ادا کرنے سے عاجز ہوگا ،تو ایک غم سود خور کو اسی وقت سے شروع ہو جائے گا، ہر وقت گُھٹے گا،راتوں کی نیند حرام ہوجائے گی کہ نہ معلوم رقم ملتی ہے یا نہیں، اگر تنگ ہو کر مقدمہ کرتا ہے تو سود لینے والا تنگ آکر سوچتا ہے کہ ایسی زندگی سے تو موت بہتر ہے ،لاؤ سود خور کو مار کے خود بھی مر جاؤں اس طرح دونوں کی زندگیوں کا چراغ بجھ جاتا ہے۔اور بد نگاہی اور شہوانی گناہوں کے نقصانات تو ظاہر ہیں کہ فوراً اخراج منی و ضعف شروع ہو جاتا ہے اور دماغ میں چکر، کمزوری، ضعف و نامر دی اس کے نتائج ہیں یہاں تک کے توالد و تناسل کا سلسلہ بھی منقطع ہو جاتا ہے۔۱۰؍ محرم الحرام ۱۳۹۵ ھ مطابق ۲۳؍ جنوری ۱۹۷۵ء ،بعد عشاء عناصر کے حرام تقاضوں کی ویرانی سے روح سکون پاتی ہے بعد عشاء حضرتِ والا کھانا تناول فرمانے کے بعد چہل قدمی فرماتے ہیں، احقر اور آزاد صاحب ساتھ تھے، فرمایا کہ جسم اور جسم کے متعلقات اور عناصر اور عناصر کے مقتضیات اگر ویران ہو تے ہیں تو روح مست و شاد ہوتی ہے بشرطیکہ یہ ویرانی متعلق بالمجاہدہ فی سبیل اﷲ ہو ۔ کفار اور فساق و فجار اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے ۔عناصر کے مقتضیات اور حرام تقاضوں کی لذّت ان کا مطمحِ نظر ہے۔۱۴؍ محرم الحرام ۱۳۹۵ھ مطابق ۲۷؍ جنوری ۱۹۷۵ء حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا کمالِ اعتدال تبلیغی جماعت کے ایک اہم رکن قاضی خدا بخش صاحب سے ایک صاحب نے قاری طیب صاحب کی مجلس میں پوچھا کہ قاری صاحب سے معلوم کرنا کہ بڑے پیر صاحب کی مجلس میں ان کے وعظ کے دوران جنازے نکل جاتے تھے لیکن حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے وعظ سے کیوں جنازے نہیں نکلتے تھے۔ قاضی صاحب کو قاری طیب صاحب سے تو دریافت کرنے کا موقع نہ ملا راستے میں قاضی صاحب نے حضرتِ والا سے