خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
تکلیف اور بیماری میں شکایت کا سبب خود کو بے قصورسمجھنا ہے ایک انگریزی کالج کے طالب علم جو کسی بیماری میں مبتلا تھے آئے اور کہا کہ یہ بیماری بھی تو اﷲ نے دی ہے حالاں کہ میں کسی کو تکلیف بھی نہیں دیتا کسی کا نقصان نہیں کرتا سب کا بھلا چاہتا ہوں لیکن پھر بھی مبتلا ہوں۔ ارشاد فرمایا کہ ہم لوگ اپنے آپ کو بے قصور سمجھتے ہیں حالاں کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں: کُلُّ ابْنِ اٰدَمَ خَطَّاءٌ ؎ تمام بنی آدم خطاکار ہیں،تم سب خطا کار ہو۔ اس ایک جملہ مبارک میں پوری اُمّت مخاطب ہے مع صحابہ رضی اﷲ تعالیٰ علیہم اجمعین یعنی اس میں وہ بندے بھی شامل ہیں جو کسی مقام ولایت پر بھی فائز ہو چکے ہیں اور صحابہ سے بڑا ولی کون ہو گا وہ بھی مخاطب ہیں۔ خود حضور صلی اﷲ علیہ وسلم بعد نماز کے استغفار فرماتے اے اﷲ!معاف فرمادیجیے۔ عبادت کی ہے نعوذباﷲ! کوئی گناہ نہیں کیا، اور نبی تو گناہ کر بھی نہیں سکتا معصوم ہوتا ہے فرشتے اس کی عصمت کی حفاظت پر مامور ہوتے ہیں لیکن حضور صلی اﷲ علیہ وسلم عبادت کے بعد معافی مانگ رہے ہیں کہ اے اﷲ!آپ معاف فرمادیجیے کیوں کہ آپ کی عظمت کے پیش نظر آپ کی عبادت کا حق ادا نہ ہوا۔ اور ایک ہمارا حال ہے کہ ہزاروں نافرمانیوں میں مبتلا ہیں لیکن سمجھتے ہیں کہ ہم بے قصور ہیں۔ میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ اس وقت فرض کر لیجیے کہ حشر ہو رہا ہے اور آپ اﷲ تعالیٰ کے سامنے پیش ہیں اور اﷲ تعالیٰ آپ سے پوچھ رہے ہیں کہ دنیا میں رہ کر ہماری محبت کا حق ادا کیا تھا؟تو کیا آپ کہہ سکتے ہیں کہ ہاں کیا تھا؟دین سے دوری کا سبب ماحول نہیں، قلّتِ طلب ہے پھر اس نے کہا کہ ہمارا ماحول ہی ایسا ہے کہ ہمیں دین کی حقیقت کا ہی پتا نہیں کہ دین کیا ہے ۔ ------------------------------