خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
کرے تو بچے کی خیر نہیں۔ اسی طرح اگر بندے سے اﷲ تعالیٰ کی حفاظت ہٹ جائے تو دین پر ثبات یعنی دین پر قائم رہنا مشکل ہے جیسے بعض دفعہ آدمی سمجھتا ہے کہ میں تواضع کررہا ہوں لیکن ناشکری ہوتی ہے۔جیسے کسی نے کہا کہ نماز پڑھتے ہو؟ جواب دیا کہ ہماری کیا نماز ہے دوچار ٹکر مارلیتا ہوں۔ بظاہر تو اضع کررہا ہے لیکن دراصل یہ ناشکری ہے۔یا جیسے کسی نے بعض دوستوں کی دعوت کی اور لوگوں سے کہا کہ آؤ گو موت کھالو۔ لوگوں نے کہا کہ کیا مطلب؟ جواب دیا کہ میاں! کھانا کیوں کہ میرا ہے اس لیے گوموت سے بدتر ہے۔ تو یہ صاحب سمجھ رہے تھے کہ میں تواضع کررہا ہوں اور دراصل اﷲ کی نعمت کی ناشکری کررہا تھا۔ حسنات کی دو حیثیت ہے ایک حیثیت کا تعلق تو اﷲ سے ہے کہ یہ حق تعالیٰ کی عطا ہے (جیسے شاہ کسی بھنگی کو موتی دے دے تو موتی کا تعلق کیوں کہ شاہ سے ہے اس لیے بھنگی کو اس موتی کی عظمت پہچانتے ہوئے شاہ کا شکر گزار ہونا چاہیے) پس اس اعتبار سے ہر حسنہ قابل شکر ہے، اور حسنات کا دوسرا تعلق ہمارے ساتھ ہے کہ ہم ناقص ہیں اور ناقص کا ہاتھ جس چیز پر لگ جاتا ہے وہ بھی ناقص ہوجاتی ہے۔ پس بارگاہِ حق سے تو توفیق حسنہ پاک صاف عطا ہوئی تھی لیکن ہمارے اندر نفس سے ملوث ہوکر وہ بھی قابل استغفار ہوگئی۔ پس پہلی حیثیت کے اعتبار سے تو حسنات پر شکر کرو اور دوسری حیثیت سے استغفار کرو۔یُخْرِجُہُمْ مِّنَ الظُّلُمَاتِ الخ پر ایک علمِ عظیم ارشاد فرمایا کہ حضرت حکیم الامت تھانوی کے مرید جناب....کل آئے تھے انہوں نے یہ آیت پڑھی: اَللہُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُخْرِجُہُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ؎ میں نے عرض کیا کہ اس آیت سے اس وقت اﷲ تعالیٰ نے ایک علم عطا فرمایا۔ یُخْرِجُہُمْ مضارع ہے اور مضارع میں استمرار اور تجدد کی شان ہوتی ہے جس کو تجدد استمراری کہتے ------------------------------