خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
ہے۔ جیسے اگر کوئی اطمینان کے انتظار میں کھانا چھوڑ دے تو کیا ہو گا جسم کمزور ہوگا کہ نہیں؟ اسی طرح یکسوئی کے انتظار میں ذکر کو چھوڑو گے تو روح کمزور ہو جائے گی۔قبض و بسطِ قلب بمثل مدو جزرِ بحر ارشاد فرمایا کہ جب چاند اور سمند رکے درمیان سے زمین کی حیلولت بالکل غائب ہوجاتی ہے توچاند کا پورا نور سمندر پر پڑتا ہے اور سمندر میں مد ہوتا ہے اور لہریں جوش مارتی ہیں، اور جب چاند اور سمندر کے درمیان زمین حائل ہو جاتی ہے تو سمندر چاند کے نور سے محجوب ہو جاتا ہے اور یہ حالت حالتِ جزر کہلاتی ہے اور لہروں کا جوش ختم ہو جاتا ہے پس بعینہ یہی حال قلب کا ہے۔ جب اﷲ اور قلب کے درمیان نفس کی زمین کی حیلولت غائب ہو جاتی ہے یعنی گناہ کے تقاضوں پر عمل نہیں کیا اس وقت دل میں اﷲ کی محبت کا ایک جوش ہوتا ہے۔ جس طرح بحر میں مد ہوتا ہے اسی طرح دل میں بھی ایک جوش ہوتا ہے،اور جب نفس حائل ہو جاتا ہے تو مد غائب ہوجاتا ہے اور جزر ہو جاتا ہے اور سکون و بے کیفی اضمحلال کی کیفیت قلب میں پیدا ہو جاتی ہے۔مزاح ۱) احقر نے ایک مزدور کو ایک نل کے بجائے دوسرے نل سے بھرنے کو کہا تو فرمایا کہ اس پر اتنا زور کیوں دے رہے ہو، پھر فرمایا ؎ عشق نے عشرت کو بدھو کر دیا ورنہ عشرت تھا کبھی کچھ کام کا ۲)نعمانی صاحب بات کرنے کے لیے آبیٹھے۔ حضرت نے کچھ بات کر کے پھر خط لکھنا چاہا تو نعمانی صاحب نے خط ہاتھ سے کھینچ لیا کہ ہم تو آکر بیٹھے ہیں آپ خط لکھنے لگے ، حضرت نے بے ساختہ فرمایا :اے شوخ تو کیا کر تا ہے۔ ۳)اپنے صاحب زادہ سے ایک کام کے لیے فرمایا ، انہوں نے کچھ سُستی کی تو فرمایا کہ آپ بالکل بحر الکاہل ہو گئے ہیں۔