خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
جو کوٹھڑی اندھیری ہو اور اس میں سانپ اور بچھو ہوں تو کیسے نظر آئیں گے؟ ابھی دیا سلائی جلا دو تو سب نظر آجائیں گے۔ اسی طرح دل کی ٹارچ ذکر اللہ ہے۔ دیا سلائی تو اندھیری کو ٹھڑی کو روشن کرتی ہے لیکن ذکر دل کو روشن کرتا ہے۔ دیا سلائی کو اللہ کے نور سے کیا نسبت ہو سکتی ہے؟ اللہ تعالیٰ تو زمین و آسمان کا نور ہیں: اَللہُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ؎ اللہ کے نام کی برکت سے اور بزرگوں کی صحبت سے قلب نورانی ہو جاتا ہے۔ اللہ اللہ کرنے والے کو فوراً پتا چل جاتا ہے کہ قلب میں کس سوراخ سے کون ساسانپ داخل ہوا۔خاتمہ کا خوف جاہی اَمراض کا علاج ہے سالک کو فوراً احساس ہو جاتا ہے کہ اب قلب میں ریا آرہی ہے، اب حسد آرہا ہے، اپنی بڑائی اور دوسروں کی حقارت پیدا ہورہی ہے، اب جاہ گھس رہی ہے، اس لیے وہ فوراً ہوشیار ہو جاتاہے اور علاج میں مصروف ہو جاتا ہے۔ ان سب کا علاج خاتمہ کا خوف ہے۔ فوراً سوچ لو کہ عام مومنین تو بڑی چیز ہیں میں تو ان کےپاؤں کی خاک کے برابر بھی نہیں بلکہ میں تو کُتّے اور سور سے بھی بدتر ہوں،کیوں کہ ابھی مجھے معلوم نہیں کہ میرا خاتمہ کیسا ہوگا۔ آج اگر اپنے کواچھا سمجھ بھی لیا ، آج اگر لوگوں میں واہ واہ ہو بھی گئی لیکن خدا نخواستہ خاتمہ خراب ہوگیا تو کُتّے اور سور سے بدتر ہوں، ہاں جس دن خاتمہ اچھا ہو جائے گااس دن اپنے آپ کو اچھا سمجھ لوں گا۔ جیسے ہاکی میں کھلاڑی گیند کو دائیں بائیں کرتے ہوئے لے جاتے ہیں لیکن نام اس کا ہوتا ہے جو گول کر دیتا ہے۔ ابھی ہم بھی اپنے ایمان کا گیندلیے جارہے ہیں اورشیطان و نفس مقابلے میں ہیں، جس دن اس گیند کو ان سے بچاکرلے گئے اور گول کر دیا تو اس دن سمجھ لو کہ کامیاب ہیں ورنہ اگر گیند چھن گئی تو بے کار اور حقیر ہیں۔ اس لیے جب اپنی بڑائی یاکسی کی حقارت دل میں آئے فوراً اپنے خاتمہ کا خیال کرلو۔ اگر خاموش بیٹھے ہوئے ہو، بظاہر کوئی عمل نہیں کررہے لیکن قلب کی نگرانی کررہے ہو تویہ قلب کا عمل ہے، قلب کی عبادت ہے۔ ظاہری اعمال تو عام ------------------------------