خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
یاغازی یا شہید۔اور جب مؤمن ہتھیار سنبھال لیتا ہے تو اُس کی شان کے خلاف ہے کہ وہ میدان چھوڑ کر بھاگ جائے، وہ روپوش نہیں ہوسکتا۔ سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ کی لاش کا بھی پتا نہیں چلا۔ شاہ اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ کا تو مزار ہے لیکن سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ کی لاش کو اللہ نے لاپتا کردیا۔مشورہ دینے کے تین درجے مشورہ دینے کے تین درجے ہیں: ۱) ایک تو یہ کہ مشورہ دے کر بھول جائے اور سمجھ لے کہ میرا مشورہ واجب العمل نہیں ہے اور بے فکر ہوجائے۔ مشورہ کا فریضہ بھی ادا کردیا اور اپنی مشورہ کی ذمہ داری سے سبکدوش ہوگیا۔ یہ درجہ شریعت کا ہے، شریعت میں یہی مطلوب ہے۔ ۲) دوسرا یہ کہ جو مشورہ دے کر انتظار کرے کہ میرے مشورہ پر عمل کیا جائے تو سمجھ لیجیے ایسا شخص مشورہ دینے کا اہل نہیں ہے۔ ۳) تیسرا درجہ یہ ہے کہ مشورہ دے کر اس پر عمل کیے جانے کا انتظار کرے اور اگر اس پر عمل نہ ہو تو ناراض ہوجائے اور ڈانٹ ڈپٹ بھی لگادے، یہ شخص بھی مشورہ دینے کا بالکل اہل نہیں ہے کیوں کہ یہ تصَدِّی بالغیر ہے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک وعظ ’’ تصَدِّی بالغیر‘‘ ہے یعنی غیر کے درپے ہوجانا۔ غیر کی اصلاح کے درپے ہوجانا یہ حرام ہے اور ناجائز ہے اور دوسروں کی جوتیوں کے لیے اپنا دوشالہ گنوا نا ہے۔مشورہ دینے کے بعد انتظار کرنا اپنے دین کی بربادی ہے اب اس میں مختلف بندے ہوتے ہیں۔ بعض بندے مغلوب الحال ہوتے ہیں۔ وہ محبت میں مشورہ دیتے ہیں اور محبت میں اُن پر حال غالب ہوجاتا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ میرے مشورہ پر عمل ضرور ہوگا۔ عمل نہیں ہوا تو طبیعت وہاں سے کھٹی ہوگئی، پھر وہاں سے بھاگ نکلتے ہیں۔ یہ مغلوب الحال کا درجہ کامل درجہ نہیں ہے، کامل درجہ یہ ہے کہ مغلوب الحال نہ ہو، حال پر غالب رہے یعنی مشورہ بھی دے دے اور پھر ذہن کو فارغ کر