خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
ہے، اپنی بڑائی اور کسی مسلمان کی حقارت تو دل میں نہیں گھس ر ہی ہے۔ تقریر پر مجمع نے واہ واہ کردی تو دیکھو کہ نفس میں اپنی بڑائی کے خیالات تو پیدا نہیں ہورہے یادل میں دنیا کی اتنی محبت تو نہیں ہےکہ اگر ابھی بلاوا آجائے کہ چلو تو دل میں یہ خیال آئے ابھی فلاں سے ملنا ہے، ابھی فلاں کو دیکھنا ہے، ابھی فلاں کام باقی ہےوغیرہ۔نگرانیٔ قلب ذکر اللہ سے حاصل ہوتی ہے دل کو دنیا سے خالی رکھو، اپنے پروں کو پرواز کے لیے تیار رکھو، دنیا کے قید و بند سے فارغ رکھو ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ آج ہی ایسے بن جاؤگے۔ ذکر سے رفتہ رفتہ یہ قوت پیدا ہوجائے گی۔ ذکر کرتے رہو ناغہ نہ ہونے پائے۔ اگر روٹی نہ کھاؤتو جسم میں کمزوری آتی ہے کہ نہیں؟ روٹی کھاتے رہتے ہو تو جسم میں طاقت رہتی ہے۔ اگر محلے میں کچھ دشمن ہوتے ہیں تو تمہارے چہرے کے سرخ و سفید رنگ کو دیکھ کر مغلوب رہتے ہیں اگر چہ دل میں بغض رکھتے ہوں لیکن اگر فاقہ ہو جائےتو دشمن چہرے کو دیکھ کر پہچان لے گا کہ آج میاں میں دم نہیں ہے اور دو جھانپڑ لگائے گا۔ اسی طرح روح کی غذا ذکراللہ ہے۔ جب تک یہ غذا پہنچتی رہتی ہے روح میں طاقت رہتی ہے۔ نفس و شیطان جو ہمارے دشمن ہیں مغلوب رہتے ہیں اور جیسے ہی روح کو فاقہ دیا، ذکر کا ناغہ کیا یہ پچھاڑ دیں گے۔ حدیث شریف میں ہے کہ شیطان سانپ کی طرح پھن پھیلائے بیٹھا ہے، جب تک بندہ اللہ کا نام لیتا ہے یہ پھن کو ہٹائے رہتا ہے، انتظار کرتا رہتا ہے کہ کب اس کا دل اللہ سے غافل ہو اور کب میں ڈسوں۔ لہٰذا قلب کو ہر وقت اپنے سامنے رکھو کہ اس میں غیر اللہ تو نہیں گھس رہاہے۔ آنکھ بند کرکے دل میں سوچو کہ ہم یہ مدرسے کیوں تعمیر کر رہے ہیں؟ کبھی اکیلے بیٹھ کر اپنے دل سے سوال کیا کرو کہ ہم کیوں پڑھارہے ہیں؟ ہر شخص اپنے اپنے عمل کے بارے میں اپنے دل سے سوال کرےاور دیکھے کہ کیا جواب آتاہے۔ اگر جواب آتا ہے کہ اللہ کے لیے کیا تو شکر کرو اور اگر اور چیزیں نظر آئیں تو اخلاص مانگو۔ اگر نام و نمود، جاہ و عزت، لوگوں میں بڑا بننے کی خواہش دل میں ہے تو اللہ سے استغفار کرو۔