خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
تھا فرض تو اتنا ہی ہے کہ بس معدہ بھر جائے لیکن اس کے لیے اگر کہو بھی کہ میاں بریانی کی کیا ضرورت ہے بس چٹنی روٹی کھا لو تو کہتے ہیں کہ بھائی دفتر کا کام کیسےکروں گا جسم کو کچھ مقوی غذا بھی تو پہنچنا چاہیے ورنہ میں کمزور ہو جاؤں گا۔جسم کی صحت وقوت کے بارے میں خوب سمجھ آجاتی ہے، وہاں صرف فرض کی ادائیگی پر قناعت نہیں کچھ بالائی دودھ وغیرہ کے نوافل کو کتنا اہم سمجھا جاتا ہے لیکن افسوس یہ عقل نہیں ہے کہ محض فرض ادا کر لینا اور نوافل کا اہتمام نہ کر نا ایسا ہی ہے جیسے جسم کو صرف چٹنی روٹی کھلا دینا اور بریانی کباب بالائی وغیرہ سے محروم کر دینا ۔ بس روح کی قوت اور صحت کے لیے کہ اس میں ولایت کی قوت پیدا ہو جائے ضروری ہے کہ اس کو ذکر و نوافل کی بالائی کھلاؤ ورنہ یہ روح بھی کمزور ہو جائے گی اور اس کا انحطاط بھی شروع ہو جائے گا۔اسلام میں جمہوریت کی حقیقت ارشاد فرمایا کہ اسلام میں جمہوریت کوئی چیز نہیں ہے کہ جدھر زیادہ ووٹ ہو جائیں ادھر ہی کو ہو جاؤ بلکہ اسلام کا کمال یہ ہے کہ ساری دنیا ایک طرف ہو جائے لیکن مسلمان اﷲ ہی کا رہتا ہے ۔ اگر ساری دنیا کفر کے حق میں ووٹ دے دے تو بھی مومن کا ووٹ اﷲ ہی کے لیے وقف رہتا ہے۔ مو من جان دے دے گا لیکن اپنے اﷲ کو نہیں چھوڑ سکتا۔ جب حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے صفا کی پہاڑی پر نبوت کا اعلان کیا تھا تو الیکشن اور ووٹوں کے اعتبار سے کوئی بھی نبی کے ساتھ نہ تھا،نبی کے پاس صرف ایک اپنا ووٹ تھا لیکن کیاحضور صلی اﷲ علیہ وسلم اﷲ کے پیغام کے اعلان سے باز آگئے کہ جمہوریت کیوں کہ میرے خلاف ہے ،اکثریت کی ووٹنگ میرے خلاف ہے اس لیے میں اعلانِ نبوت سے باز رہتاہوں؟ صفا کی پہاڑی پر اعلان ہو رہا ہے بغیر فوج و لشکر ،پھر اﷲ نے اپنی فوج اور اپنا لشکر دکھایا یہاں تک کہ حق باطل کے بھیجے پر گرا اور باطل کے بھیجے کو پاش پاش کر دیا۔ اس لیے اسلام میں اکثریت و جمہوریت کے ساتھ ہونا ضروری نہیں حق کے ساتھ ہونا ضروری ہے۔ اکثریت اگر حق کے خلاف ہے تو حق کی اقلیت اس اکثریت پر غالب ہو تی ہے۔