خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
خلیفہ مولانا شاہ محمد احمد صاحب کے بارے میں یہ کہہ رہا ہے، تو مولانا شاہ محمد احمد صاحب کے ساتھ میں تین سال رہا۔ میں فخر نہیں کررہا ہوں، میں حق تعالیٰ کی رحمت کا شکریہ ادا کررہا ہوں کہ اختر ان بزرگوں کے پاس نہیں جاسکتا تھا اگر آپ توفیق نہ دیتے کیوں کہ میری بالکل جوانی کا آغاز تھا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اولیاء اللہ کی گود میں، اللہ والوں کی گود میں ڈال دیا۔ میں ان کے اولیاء اللہ ہونے کا دعویٰ نہیں کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے، لیکن اُمت مسلمہ ان کو ولی اللہ سمجھتی ہے اور میں بھی ان کے بارے میں یہی نیک گمان رکھتا ہوں اور ان کے آثار اور علامات بھی ایسے ہی تھے کہ دیکھنے سے معلوم ہوتا تھا کہ یہ اﷲ والے ہیں۔ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب کی مجلس ہورہی تھی، دیوبند کے صدر مفتی محمود حسن صاحب گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ بھی مجلس میں موجود تھے کہ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب تقریر کرتے کرتے تھوڑی دیر کے لیے خاموش ہوگئے۔ حضرت مفتی صاحب نے جُھک کر مولانا کے چہرے کی طرف دیکھا اور میرے کان میں فرمایا کہ اب مولانا یہا ں نہیں ہیں یعنی زمین پر نہیں ہیں۔ یہ وہ اﷲ والے ہیں کہ ذرا سی دیر میں فرش سے عرش پر پہنچ جاتے ہیں۔ تو مفتی صاحب نے فرمایا کہ اب مولانا یہاں نہیں ہیں۔ الحمدللہ! ایسے ایسے بزرگوں کی اللہ نے زیارت نصیب فرمائی۔ ان ہی کے صدقے میں یہ مضمون بیان ہورہا ہے، آپ کا دل فیصلہ کرے گا کہ یہ باتیں آپ کو کم ملیں گی، ہم نایاب نہیں کہتے کمیاب کہتے ہیں، نایاب کہنا جائز نہیں ہے کیوں کہ دعویٰ ہوجائے گا، ہوسکتا ہے اﷲ کا کوئی بندہ چھپا ہوا ہو لیکن مختلف خانقاہوں میں بیٹھ کر پھر میری بات سنو پھر آپ کو قدر معلوم ہوگی۔بندیوں کے حق میں اﷲ تعالیٰ کی سفارش تو یہ عرض کررہا ہوں کہ سب سے بڑا کامل ایمان اس شخص کا ہے جس کے اخلاق اچھے ہوں لہٰذا آج سے ارادہ کرلو کہ ہماری ذات سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے خاص کر اپنی بیویوں کے معاملے میں جن کے لیے اﷲ تعالیٰ نے سفارش نازل کی: