خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
شوہر اور بیوی میں مساوات کا مسئلہ کم عقلی کی دلیل ہے آج کل عورتوں میں مساوات کا مسئلہ چل رہا ہے کہ ہم شوہر سے کم نہیں ہیں، آپ بتائیے کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا تو یہ ارشاد ہے کہ خدا کے سوا اگر کسی اور کو سجدہ کرنے کے لیے کہتا تو عورت کو حکم دیتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے، یہ مساوات ہے؟ اگر مرد اپنی بیوی کو حکم دے کہ ایک پہاڑ کے پتھر کو اٹھا کر دوسرے پہاڑ پر لے جائے اور دوسرے پہاڑ کے پتھر کو تیسرے پہاڑ پر لے جائے تو اس کو یہی کرنا چاہیے۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سے اچھی بیوی وہ ہے کہ جب اس کا میاں اس کی طرف دیکھے تو وہ اس کو خوش کردے اور جب کچھ کہے تو اس کا کہا مان لے اور اپنے جان اور مال میں شوہر کے خلاف ایسا کوئی کام نہ کرے جس سے اس کو ناگواری ہو، بیوی کو شوہر کی اجازت کے بغیر نفل روزہ نہیں رکھنا چاہیے اور نفل نماز بھی نہ پڑھے، ہوسکتا ہے اس کو کوئی ضرورت پیش آجائے۔ اب بتائیں یہ مساوات ہے؟ بیوی شوہر کے برابر ہے؟ یہ تکبر ہے اور اس کی وجہ کم عقلی ہے۔ بہشتی زیور میں یہ بھی لکھا ہے کہ کوئی کام شوہر کے مزاج کے خلاف نہ کرو، شوہر اگر دن کو رات بتلا دے توتم دن کو رات کہنے لگو، اس کا مقصد کیا ہے؟ اس کا مقصد بہشتی زیور کے حاشیہ میں لکھا ہو ا ہے یعنی اس کی انتہائی فرماں برداری کرو۔سسرال سے نباہ کرنے کا طریقہ حضرت حکیم الامّت لکھتے ہیں کہ جب تک ساس سسر زندہ ہیں بہو کو چاہیے کہ اپنے ساس سسر کی خدمت اور تابعداری کو فرض سمجھے اور اس میں اپنی عزت سمجھے، ساس نندوں سے الگ ہوکر رہنے کی ہرگز فکر نہ کرے کہ ساس نندوں سے بگاڑ ہونے کی یہی جڑہے۔ خود سوچو کہ بچے کو ماں باپ نے پال پوس کر جوان کیا، اب جہاں میاں جوان ہوئے بیوی صاحبہ آتے ہی بوڑھے ماں باپ سے اس کو الگ کرنے کی سازش شروع کردیتی ہے،حالاں کہ ماں باپ اس امید پر شادی کرتے ہیں کہ ہم بوڑھے ہوگئے ہیں، بہو آئے گی تو ہمیں ایک گلاس پانی دے گی، کچھ پکا کر کھلائے گی