خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
ہے کہ ہم نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے۔ اور تیرا یہ کہنا کہ یہ جو آسمان نظر آتا ہے یہ آسمان نہیں ہے بلکہ ہماری حدِ نظر ہے یہ دعویٰ بھی باطل ہے کیوں کہ جناب کی حدِنظر کی حقیقت تو یہ ہے کہ تین میل کے فاصلے پر آسمان و زمین ملتے ہوئی نظر آرہے ہیں،حالاں کہ زمین و آسمان ملے ہوئے نہیں ہیں، جناب کی ایسی ضعیف نظربھروسے کے قابل نہیں ہے۔آپ کی حدِ نظر کا حال تو یہ ہے کہ تیری آنکھوں کی پتلی سے مل کرہوا کا عبور اور مرور ہورہا ہے، ہوا میں اور تیری آنکھوں کی پتلی میں ایک اعشاریہ کا بھی فصل نہیں ہے لیکن جناب کی حدِ نظر کا یہ حال ہے کہ ہوا کو دیکھ نہیں رہی۔ ایسی ضعیف حدِ نظر آسمانوں کو کیا دیکھے گی۔ اسی طرح اگر کوئی گلاب جامن کے اندر اگر انجکشن سے جمال گوٹے کے دو تین قطرے ملا دے اور تیرے سامنے پیش کرے آپ بڑے مزے لے کر کھا جائیں گے کیوں کہ آپ کی حدِ نظر تو صرف گلاب جامن کے گُلے تک ہے اس کے اندر کے دو تین قطروں تک بھی نہ دیکھ سکی۔ جب آنجناب کی نظریں اتنی دروغ بیں ثابت ہو چکی ہیں کہ آپ کی نظر کتنا غلط دیکھتی ہے تو وہی دروغ بیں نظریہ دروغ گوئی کر رہی ہے کہ آسمان نہیں ہے صرف خلا ہے۔ ہم اس کو جو خالقِ اکبر ہے جو اعلان کر رہا ہے کہ ہم نے آسمانوں کو پیدا کیا ہے ہم اس کو چھوڑ کر تجھ جیسے جھوٹے کی بات کیسے مان لیں۔ کیوں کہ پہلے آنکھ دروغ بینی کرتی ہے کیوں کہ نظر غلطی کرتی ہے پھر اس غلط بینی کو جب یہ سائنس داں اور ان کے متبعین زبان پر لے آتے ہیں تو دروغ گوئی کے بھی مرتکب ہو تے ہیں اس لیے مذکورہ بالا دو جرموں کے مرتکب ہیں ایک دروغ بینی دوسری دروغ گوئی۔قلب پر رحمانی حکومت اور شیطانی حکومت کی پہچان ارشاد فرمایا کہ آسمان پر جھولو لیکن خدا کو نہ بھولو۔ اگر خدا کو بھول گئے تو تحت الثریٰ میں گر جاؤ گے۔ جو خدا کو بھول گئے موت کے وقت جب ان کے جسم کا لباس اُترتا ہے تو اس وقت انہیں اپنی مفلسی اور بے چینی کا احساس ہوتاہے۔ مومن ہو یا کافر جسم کا لباس بھی اُتر جاتا ہے لیکن اللہ والوں کی روح کو جو چین وسکون اور سلطانیت نصیب ہوتی ہے اسے موت بھی نہیں چھین سکتی۔اس لیے قلب کے دار الخلافہ پر اللہ