خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
اﷲ کی محبت کا نشہ ارشاد فرمایا کہ ؎ ساقیا برخیز دردہ جام را خاک برسر کن غمِ ایام را حافظ شیرازی فرماتے ہیں کہ اے ساقی! اٹھ یعنی اے اﷲ!کرم فرمائیے اپنی محبت کا جام پلادیجیے اور غمِ ایام کے سر پر خاک ڈال دیجیے۔ نشے میں کوئی غم معلوم ہوتا ہے؟ بس ایک غم ہوتا ہے، محبوب کا غم، جو مست کیے رہتا ہے ،ہرحال میں ان کی رضا مطلوب ہوتی ہے۔ کوئی حال ہو نظر اﷲ تعالیٰ پر رہتی ہے کہ اگر وہ خوش ہیں تو ہر غم لذیذ ہے ورنہ اگر وہ خوش نہیں تو تخت و تاج بے کار ہے۔ جنہیں وہ اپنی محبت کا جام پلا دیتے ہیں دنیا کے غموں سے بے نیاز کردیتے ہیں۔ ان کی محبت کا نشہ کسی حال میں نہیں اترتا، تلواروں کی دھار کے نیچے بھی نہیں اُترتا۔ جہاد میں سیسے کی دیوار بنے کھڑے ہیں جسم کے پرخچے اڑ رہے ہیں، کیوں نہیں بھاگتے؟ جان پر سے یہ نشہ ہی تو نہیں اُترتا۔ بخلاف اس کے دنیا کا غم کمر توڑ دیتا ہے کیوں کہ بیہودہ ہے۔ اﷲ کا غم لذیذ ہے، ایسا نشہ رکھتا ہے کہ غم ایام کے سر پر خاک ڈال دیتا ہے ؎ وہ تو کہیے کہ ترے غم نے بڑا کام کیا ورنہ مشکل تھا غم زیست گوارا کرنا اﷲ کی نافرمانیوں سے بچنے میں جو غم اٹھانا پڑتا ہے اﷲ کی محبت ہی اسے گوارا کرتی ہے۔ ان کا غم جس سینے میں نہیں ہوتا وہ نافرمانیوں سے بچنے کے غم کو گوارا نہیں کرسکتا۔ مصیبت میں گرفتار ہوجانا معصیت میں گرفتار ہوجانے سے کہیں بہتر ہے کیوں کہ مصیبت تو اﷲ کا اور مقرب کردیتی ہے اور معصیت اﷲ سے دور کردیتی ہے۔ ایک بزرگ کسی مصیبت میں مبتلا تھے کسی نے دیکھا تو بڑا اظہارِ افسوس کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ اﷲ کا شکر ہے کہ مصیبت میں گرفتار ہوں معصیت میں نہیں۔ الحمدﷲ کہ ’’بمصیبتے گرفتار ہستم نہ بمعصیتے۔‘‘ معصیت سے بچنے کے لیے مصیبت بھی مول لی جاتی ہے۔ آخر کیا بات تھی کہ