خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
دعا ئے صلوٰۃِ حاجت کی عجیب عاشقانہ تشریح ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری نظروں کو مجاریٔ قضا کی طرف متوجہ کیا ہے یعنی جہاں سے فیصلے ہوتے ہیں عطاؤں کے، سزاؤں کے وہاں نظر رکھنے کی تعلیم دی ہے۔ لہٰذا حکیم الامت تفسیر بیان القرآن میں فرماتے ہیں: مَنْ یَّنْظُرُ اِلٰی مَجَارِی الْقَضَاءِ لَا یُفْنِیْ اَیَّامَہٗ فِیْ مُخَاصَمَۃِ النَّاسِ؎ یعنی جس کی نظر مجاریٔ قضا پر ہوتی ہے وہ لوگوں کے لڑائی جھگڑے میں اپنی زندگی کو ضایع نہیں کرتا۔ مجاریٔ قضا کے معنیٰ ہیں جہاں سے فرمان جاری ہوتا ہے۔ چناں چہ حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں کو فوراً معاف کر دیا، کیوں کہ ان کی نظر مجاریٔ قضا پر تھی۔ لہٰذا فرمایا لَاتَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ؎ کہ تم پر کوئی الزام نہیں حالاں کہ دل میں سمجھ رہے تھے کہ وہیں سے سب کچھ ہوا ہے جو ہونا تھا۔ خواجہ صاحب کا شعر یاد آیا ؎ نہ گھبرا کوئی دل میں گھر کر رہا ہے مبارک کسی کی دل آزاریاں ہیں اور جو شخص مجاریٔ قضا پر نظر نہیں رکھتا وہ ہمیشہ انسانوں سے لڑتا ہے کہ اس نے ہمیں یوں کہہ دیا اس نے ہمیں یوں کیوں کہا ارے انسانوں سے کیا لڑتے ہو، مجاریٔ قضا پر نظر رکھو جہاں سے قضا جاری ہوئی، اس سے رجوع کرو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی غم یا پریشانی آتی تو آپ صلوٰۃِ حاجت پڑھتے لہٰذا جب کوئی غم یا پریشانی آئے تو پہلے دو رکعت صلوٰۃ حاجت پڑھ لیں، پھر حمد و ثنا کریں جیسے سورۂ فاتحہ یا تیسرا کلمہ سُبْحَانَ اللہِ وَالْحَمْدُ لِلہِ وَ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ پھر درود شریف پڑھیں، پھر یہ دُعا پڑھیں: لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ سُبْحَانَ اللہِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ وَالْحَمْدُ لِلہِ ------------------------------