خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
اے اﷲ!مجھے اتنا خوف نصیب فرمادے کہ وہ مجھ میں اور تیری نا فرمانیوں کے درمیان حائل ہو جائے یعنی جو مجھے نا فرمانیوں سے بچالے۔گناہ کی فوری تلافی کا انعام ارشاد فرمایا کہ جس زمین پر احیاناً کوئی گناہ ہو گیا مثلاً بد نگاہی ہو گئی تو اسی جگہ ٹھہرجائے اوروہیں توبہ کر لے اور سبحان اﷲیا الحمدﷲیاکوئی نیک عمل کرے تو قیامت کے دن جب زمین اﷲتعالیٰ کے سامنے اس کے گناہ کی گواہی دے گی تو اس کی توبہ اور نیکی کی گواہی بھی دے گی۔اِسلام کے دینِ فطرت ہونے کی دلیل ارشاد فر مایا کہ زنا کو بین الاقوامی طور پر مذموم فعل سمجھا جاتا ہے لیکن بدنظری جو اس کا مقدمہ و سبب ہے اس کو انسان کا کوئی خود ساختہ قانون جرم قرار نہیں دیتا۔ یہ صرف وحیٔ الٰہی کا احسان ہے جو معصیت کے اسباب و مقدمات کو بھی حرام قرار دیتی ہے ۔زنا کو حرام قرار دیا تو اس فعل خبیث کے مقدمہ کو بھی حرام کر دیا تاکہ زنا کا ارتکاب ہی نہ ہو سکے۔ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیںیَغُضُّوْا مِنْ اَ بْصَارِھِمْ ؎ غضِ بصر کا حکم ہم اسی لیے دے رہے ہیں کہ اگر آنکھوں سے حسنِ مجازی کی طرف دیکھو گے تو میلان ہو نا لازمی ہے اور میلان سے عشق اور عشق سے زنا اوراس طرح کے افعال خبیثہ میں مبتلا ہوکر آخرت کو تباہ کر لو گے۔ اس لیے وحیٔ الٰہی نے صرف معصیت کو ہی حرام قرار نہیں دیا بلکہ معصیت کے اسباب و مقدمات کو بھی حرام کردیا کیوں کہ سبب کی موجودگی ہی سے مسبب کی موجودگی لازم آتی ہے۔ سبب موجود نہ ہو تو مسبب بھی موجود نہیں ہو سکتا۔ جس طرح پیٹرول کے پاس چنگاری سبب ہے آگ بھڑکنے کا، اگر چنگاری نہ ہوگی تو آگ بھی نہیں بھڑک سکتی ۔اسی طرح بد نگاہی سبب ہے زنا کا، اگر آنکھوں کی حفاظت کی جائے گی تو شرم گاہ بھی محفوظ رہے گی، اسی لیے یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْ کے بعد وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَہُمْ فرمایا ہے ۔معلوم ہوا کہ جو شخص اپنی آنکھو ں کو ننگی کرتا ہے تو ------------------------------