خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
معتدل مزاج کے ہوگئے۔ اس لیے اپنے دوستوں سے کہتا ہوں کہ کسی بزرگ سے مشورہ کرلو، آج ہم نے بزرگوں سے، اﷲ والوں سے تعلق چھوڑ دیا، اپنا علاج خود ہی کرنے لگے، روحانی بیماری کا کوئی مرض ایسا نہیں جو اچھا نہ ہوسکے، پوچھ کر عمل کرکے دیکھو۔پُرسکون زندگی حاصل کرنے کا طریقہ بعض لوگ اپنے ماں باپ کو ستاتے ہیں، اپنے شیخ کو ستا تے ہیں، اپنی بیویوں کو ستاتے ہیں، اپنے بچوں کی بے جا پٹائی کر تے ہیں، گلاس گرگیا تو مار مار کر ہڈی توڑ دی اور بچے کو ہسپتا ل میں داخل کرنا پڑا جبکہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جیسے تمہاری زندگی ہے برتنوں کی بھی زندگی ہے، ان کی بھی موت لکھی ہوتی ہے جس دن گرنا ہے گر کررہے گا، اس لیے ذرا نرمی سے تنبیہ کردو کہ مضبوط ہاتھوں سے برتن پکڑو، یہ نہیں کہ مار، پٹائی اور ظلم و تشدد شروع کردیا، یہ اسی کا عذاب ہے کہ آج ہم سکون سے نہیں ہیں۔بیوی کو ستانے کا عذاب بیویوں کا دل اتنا حساس ہوتا ہے کہ ان کو ذرا سا جھڑک دو کہ آج ہم بہت تھک گئے ہیں، تم کیا کام کرتی ہو دن بھر آرام سے پڑی رہتی ہو، اب وہ بے چاری رات بھر رو رہی ہے کہ یا اﷲ میں اس ظالم کے پیار کی بھوکی تھی کہ گھر آئے گا، مسکرائے گا، کچھ بولے گا، یہ تو ایسا تھکا ماندہ آیا ہے کہ آتے ہی سوگیا، ان مظلوموں کی آہ براہِ راست آسمان پر جاتی ہے، اﷲ ان کے آنسوؤں کو دیکھتا ہے، ایسے ظالم شوہروں کو میں نے سخت عذاب میں مبتلا پایا۔ ایک صاحب کی بیوی کالی رنگت کی تھی، انہوں نے اسے چھ بچوں کی ماں ہونے کے باوجود طلاق دے دی کہ ہم بہت حُسن پرست ہیں، ہمیں بہت خوبصورت بیوی چاہیے، میری ماں نے غلطی کی جو ایسی عورت سے میری شادی کردی۔ یہ بات انہوں نے خود مجھ سے کہی، یہ سنا سنایا قصہ نہیں آنکھوں دیکھا حال ہے، انہوں نے کہا کہ اب مجھ سے گزار ہ نہیں ہوگا۔ میں نے ان کو بہت سمجھایا کہ ایسا نہ کرو لیکن وہ نہیں مانے۔ اس عورت نے کہا کہ جب میں آپ کو پسند نہیں تھی تو یہ چھ بچے کہاں سے آگئے؟ اُسی وقت