خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
وَعَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ؎ اے ایمان والو! اپنی بیویوں سے بھلائی سے پیش آؤ، اگر تم نے بیویوں کو رُلایا اور ان کی آہ نکلوائی تو یاد رکھو یہ آہ تمہارے اوپر گرے گی، گردہ خراب ہوجائے گا یا کینسر ہوگا یا کوئی اور عذاب نازل ہوجائے گا۔ اختر نے یہ بات اپنی زندگی میں اپنی آنکھوں سے اتنی زیادہ دیکھی ہے کہ جنہوں نے اپنی بیویوں کو رُلایا، ان کی آہ نکلوائی وہ سخت عذاب میں مبتلا ہوگئے۔ وہ اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر، بھائیوں کو چھوڑ کر اﷲ کی شریعت و قانون کے مطابق اپنی ساری زندگی ہمیں سونپ دیتی ہیں تو ہمارا بھی فرض بنتا ہے کہ جب ان کے ماں باپ، ان کے بہن بھائی ان کے پاس نہیں ہیں تو ہم ان کی دلجوئی کرنے کی کوشش کریں۔ اﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک میں اپنی بندیوں کی سفارش نازل فرمائی ہے وَعَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِاپنی بیویوں سے بھلائی سے پیش آؤ۔ کیوں صاحب! اگر کسی ملک کا وزیرِ اعظم آپ کو خط لکھ دے کہ تم اپنی بیوی سے اچھے اخلاق سے پیش آنا کیوں کہ تمہاری بیوی میری بیٹی کے ساتھ پڑھی ہوئی ہے تو آپ اپنی بیوی کو ستا سکتے ہیں؟ بولیے! تو اﷲ تعالیٰ کی سفارش کے بعد اپنی بیویوں کو ستانے کی ہمت کیسے ہوتی ہے۔ بیوی چاہے جوان ہو، چاہے بڈھی ہو، منہ میں اس کے دانت نہ ہو، دانت ٹوٹ گئے ہوں، جب جوانی تھی تو خوب پیار کیا، جب بیچاری کے دانت ٹوٹ گئے، گال پچک گئے اب اس کو حقیر سمجھ رہے ہو، یہ ٹھیک نہیں ہے، اس بڈھی کا بھی خیال کرو کیوں کہ تمہارے ساتھ بڈھی ہوئی ہے، اُس وقت طبیعت سے پیار کرتے تھے اب اﷲ کا حکم سمجھ کر اس کے ساتھ شفقت کرو، اگر اس کے سر میں درد ہوجائے تو دوا لے آؤ۔ غرض اس کے ساتھ رحمت کا معاملہ کرو۔اچھے اخلاق کثرتِ عبادت کا نام نہیں حضور صلی اﷲعلیہ وسلم فرماتے ہیں کہ سب سے اچھے اخلاق اس کے ہیں جس کے اپنی بیوی کے ساتھ اخلاق اچھے ہیں، ہم دوستوں میں تو خوب ہنسیں گے، ------------------------------