خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
معلوم ہوا کہ داڑھی اس لیے رکھی ہوئی تھی کہ ایک گال پچکا ہوا تھا،اور نماز اس لیے پڑھتے تھے کہ صحت خراب تھی، جب اﷲ نے صحت دے دی سارے اعمال چھوٹ گئے۔ افسوس کہ گال کے لیے نماز پڑھتا تھا، کسی اﷲ والے کی صحبت مل جاتی تو اﷲ کے لیے پڑھتا۔دین کے معاملے میں مخلوق کی لعن طعن کی پروا نہ کیجیے ارشاد فرمایاکہ آج مخلوق کے طعن کے خوف سے لوگ دین کے بہت سے احکامات پر عمل نہیں کرتے۔ اگر کوئی ان کے ماں باپ پر طعن کرے تو برداشت نہیں کر سکتے، بیوی بچوں کو مخلوق کے طعن کی وجہ سے نہیں چھوڑ سکتے لیکن افسوس ہے ہمارے ایمان کے انحطاط پر کہ مخلوق کے طعن سے دین کو چھوڑ دیں گے۔ اگر لوگ تمہارے ماں باپ کو گالی دینے لگیں تو کیا اس وقت چوڑیاں پہن کر گھر بیٹھے رہو گے کہ لوگ تم پر طعن کریں گے کیوں کہ زیادہ تر تمہارے ماں باپ کے خلاف ہیں ۔اس وقت آدمی جان کی بازی لگا دے گا اگر غیرت رکھتا ہے اور ان کی مدد کو آئے گا ،مخلوق کی ذرا پر وا ہ نہ ہوگی۔ کیا اﷲ و رسول کی محبت ماں باپ سے بھی کم ہے کہ مخلوق کے خوف سے ہماری غیرت جوش میں نہ آئے مخلوق کے طعن سے تو ایمان اور پختہ ہو جانا چاہیے شکر کرو کہ ان کے راستے میں ستائے جارہے ہیں: اُوۡذُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِیۡ ؎ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ وہ لوگ ہمارے راستے میں ستائے گئے تھے ۔قرب تو یوں ہی نصیب ہوتا ہے ۔کیا بغیر تکلیف اٹھائے اﷲ کا دوست ہونا چاہتے ہو ؟جب دوستی کا دعویٰ کیا ہے تو کچھ کر کے دکھاؤ۔آج اگر کوئی طعن کرتا ہے تو برداشت کر لو کچھ جواب نہ دو بلکہ اس کی بھلائی سوچو،کیا کسی کو یہ پسند ہو گا کہ وہ جنّت میں ہو اور اس کا بھائی دوزخ میں ہو۔ برائی کر نے والے کے ساتھ بھلائی کرو۔ حضرت علی رضی اﷲ عنہٗ کی ایک کافر سے جنگ ------------------------------