خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
کی حکومت کا جھنڈا لہرا دو۔ کافر کا دل بھی ایک مملکت ہے اور مومن کا دل بھی ایک مملکت ہے لیکن ایک شیطانی مملکت ہے، ایک رحمانی مملکت ہے۔ پتا کیسے چلے گا؟ جھنڈے سے۔جس مملکت پر جو جھنڈا ہے وہ مملکت اسی کی ہے۔اگر دل پر اللہ تعالیٰ کی محبت اور احکامِ شریعت کی حکومت ہے تو دل کے دارالخلافہ پر اللہ کی حکومت کا جھنڈا لہرارہا ہے۔ اس کے برعکس اگر دل پر کفر و طغیان اور نافرمانی کی حکومت ہے تو سمجھ لو کہ دل پر شیطانی حکومت کا جھنڈا لہرارہاہے جس کا انجام دوزخ ہے۔دین محبت ہی محبت ہے ارشاد فرمایا کہ نفس تو تجارت کرتا ہے کہ ڈھائی سو روپیہ زکوٰۃ دینے میں تو بڑا نقصان ہے۔نفس کی اس پُرفریب تجارت سے بچنے کے لیے کسی اہلِ محبت کی صحبت کی ضرورت ہے۔ اس کی صحبت جانِ تاجر کو جانِ عاشق بنائے گی۔ وہ اس سے کہے گا کہ نالائق محبت میں کہیں حساب لگایا جاتا ہے۔ محبت میں تو آدمی محبوب پر آنکھیں بند کرکے خرچ کرتا ہے۔ تو کیاحساب لگاتا ہے۔دین پورا عشق ہے۔کبھی عاشق چاہتا ہے کہ محبوب پر مال خرچ کرے۔ ہم پر خرچ کرو زکوٰۃ دو، صدقات دو۔کبھی عاشق چاہتا ہے کہ محبوب سے باتیں کرے۔ نماز میں بندہ اللہ سے باتیں کرتا ہے اِیَّاکَ نَعْبُدُوَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ؎ اے اللہ! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔کبھی عاشق چاہتا ہے کہ محبوب کے گھر کے چکر لگائے۔ تمہاری فطرت میں ہم نے عشق رکھ دیا آؤ ہمارے گھر کا طواف کرو۔ کسی کی جب اپنے محبوب دوست سے ملاقات ہوتی ہے تو عاشق کہتا ہے کہ آپ کو دیکھ کے میں کھانا پینا بھی بھول گیا۔اللہ نے روزے کا حکم دے دیا کہ ہماری یاد میں کھانا پینا بھی بھول جاؤ۔ظرف کی قیمت مظروف سے ہوتی ہے ارشاد فرمایا کہ ظرف کی قیمت مظروف سے ہوتی ہے۔شیشی کی کیا قیمت ہے؟بے قیمت ہے۔ ایسی شیشی میں ایک لاکھ کا عطر رکھ دیجیے وہی شیشی اب ایک لاکھ ------------------------------