خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
۲۸؍ رجب ۱۳۸۹ ھ مطابق۱۹؍اکتوبر ۱۹۶۹ ء بحوالہ مفتی صابر صاحب رحمۃ اللہ علیہ (خلیفہ مجاز حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ) ارشاد فرمایا کہ حضرت تھانوی کا ارشاد ہے کہ تملق (خوشامد) کی بدنامی سے تکبر کی بدنامی الذ (زیادہ لذیذ) ہے۔حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی دو نصیحتیں (تحریکِ خلافت میں جب قتل کی دھمکیاں آرہی تھیں) حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے دو نصیحتیں فرمائیں: ۱) حق معلوم ہونے پر اظہارِ حق میں کسی سے مغلوب نہ ہو۔ ۲) کسی سے توقع مت رکھو۔۲۳؍ شعبان المعظم ۱۳۸۹ ھ مطابق ۳؍ نومبر ۱۹۶۹ ءبعد عشاء بمقام۴۔جی ۱۲/۱،ناظم آباد، کراچی دین کی دولت کا سبب دنیاوی مصائب و حوادث نہیں فضل خدا وندی ہے ارشاد فرمایا کہ کبھی یہ خیال نہ کرنا کہ کیوں کہ ہم پر مصیبت آگئی اس وجہ سے ہم کو دنیا نہ مل سکی یاکیوں کہ ہماری صحت خراب ہو گئی اس وجہ سے مجبوراً ہم دین کی طرف متوجہ ہو گئے۔ یہ خیال کرنا اﷲ کی نعمت کی نا شکری ہے کیوں کہ ایسا شخص اﷲ کی رحمت و شانِ اجتبا کے بجائے دینداری کو اپنی مصیبت و ناکامیابی کی طرف منسوب کر رہا ہے، سبب کو مسبِّب بنا رہاہے ،اﷲ کی رحمت و فضل خدا وندی سے نظر ہٹا کر ایک سبب رحمت کو معبود بنا رہا ہے یہ تو گویا شرک ہے۔ اگر مصیبت میں یہ خاصیت ہوتی کہ وہ اﷲ تک پہنچا دیتی تو ہر مفلس و نادار اﷲ والا ہوا کرتا حالا ں کہ مشاہدہ ہے کہ کتنے مصیبت زدہ بے دین ہیں۔ گھر میں فاقہ ہے پہننے کو کپڑے نہیں ہیں رہنے کو گھر نہیں ہے بیمار بھی ہیں لیکن اس کے باوجود داڑھی منڈا رہے ہیں،سینما دیکھ رہے ہیں، شرابیں پی کر نالیوں میں پڑے ہوئے ہیں، نماز روزہ سے دور کا واسطہ نہیں۔ کیوں صاحب اگر مصیبت و ناکامی یا