خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
مدرسۃ البنات سے متعلق ضروری ہدایات (حضرت مولانا مظہر صاحب دامت برکاتہم اور اُن کی اولاد کے لیے ) مرشدنا ومولانا ومقتدانا شیخ العرب والعجم عارف باﷲحضرتِ اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم مدرسۃ البنات قائم کرنے کے حق میں نہیں تھے اس لیے مدرسۃ البنات کا قیام موقوف کر دیا گیا تھا لیکن بہت عرصہ بعد جب حضرتِ والا کو اطلاع ملی کہ بعض حضرات کے اصرار پر مدرسہ قائم کر دیا گیا ہے تو مندرجہ ذیل ہدایات تحریر فرمائیں: (جامع) ۱) دارالاقامہ نہ قائم کیا جائے کہ احتیاط میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔ ۲) خواتین استانیوں کو مہتمم یا اساتذہ کرام براہِ راست کوئی ہدایت نہ دیں، نہ بات چیت کریں نہ پردہ سے، نہ فون پر۔ مہتمم کو اپنی بیوی یا خالہ یا بیٹی کے ذریعے استانیوں کو کوئی ضروری پیغام، ہدایت یا تنخواہ وغیرہ دینے کا اہتمام ضروری ہے۔ کسی بھی مرد کا استانیوں سے براہ راست ہرگز کوئی بات چیت اور رابطہ نہ ہو اور مہتمم اور اولادِ مہتمم اور مرد استاد کے براہِ راست بات چیت کرنے سے مدرسۃ البنات کے بجائے عشق البنات میں ابتلا کا اندیشہ ہے۔ ۳) کوشش کی جاوے کہ پانچ سال سے نو سال تک کی طالبات کے لیے ناظرۂ قرآنِ پاک اور حفظِ قرآنِ پاک اور تعلیم الاسلام کے چار حصے اور بہشتی زیور تک تعلیم پر اکتفا کیا جاوے۔ اگر عالمہ نصاب پڑھانا ہو تو عربی کے مختصر نصاب سے تکمیل کرائیں، مگر پردہ شرعی کا سخت اہتمام ضروری ہے ورنہ لڑکیوں کے لیے بہتر یہی ہے کہ ناظرۂ قرآنِ پاک، بہشتی زیوراور حکایاتِ صحابہ وغیرہ پر اکتفا کیا جاوے اور خواتین معلمات بھی باپردہ ہوں۔ ۴) عالمہ نصاب کی لڑکیوں کو شوہر کی خدمات اور آدابِ شوہر کا اہتمام سکھایا جاوے، اور عالم شوہر کی تلاش ان کے لیے ہو، ورنہ اگر ڈاکٹر اور انجینئر یا تاجر ہو تو دیندار ہونے کی شرط ضروری ہے۔