خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
ربوبیت کے واسطے سے معافی مانگنے کی حکمت ارشاد فرمایا کہ ربوبیت کو محبت میں خاص دخل ہے۔ بچے کو ماں باپ سے محبت اسی وجہ سے ہوتی ہے کہ ماں باپ اس کی پرورش کرتے ہیں، اس کی رگوں میں جو خون دوڑ رہا ہے ماں باپ کی ربوبیت اور پرورش اس میں شامل ہے، اس لیے جب بچہ غلطی کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میرے ابا مجھے معاف کردیجیے تو باپ جلدی معاف کردیتا ہے۔ اس لیے اﷲ تعالیٰ نے ہم کو بھی سکھایا کہ جب تم سے کوئی میری نافرمانی ہوجائے تو میری ربوبیت کا واسطہ دے کر مجھ سے معافی مانگو رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْاے میرے رب! مجھے معاف فرمادیجیے۔آپ کی پرورش کا حق تو یہ تھا کہ ہم آپ کی معصیت نہ کرتے،میری رگوں میں جو خون دوڑ رہا ہے اس میں آپ کی ربوبیت شامل ہے اور اس کا ایک ایک قطرہ آپ کی ربوبیت کی نشانی ہے، یہی خون آنکھوں میں بینائی بنتا ہے، کانوں میں شنوائی بنتا ہے، زبان پر گویائی بنتا ہے، ہاتھ پاؤں میں چلنے پھرنے کی طاقت بنتا ہے لہٰذا جب ان اعضا سے آپ کی معصیت کی تو اس خون کا غلط استعمال کیا اور آپ کی ربوبیت کا حق ضایع کیا، جس ربوبیت کا میرا وجود مرہونِ منت ہے میں آپ کو اسی ربوبیت کا واسطہ دیتا ہوں کہ اے میرے رب! مجھے معاف فرمادیجیے اور مجھ پر رحم فرمائیے۔ اس واسطۂ ربوبیت سے حق تعالیٰ کی رحمت کو جوش آتا ہے کہ آخر ہم ان ہی کے تو ہیں۔دنیا کب اچھی نہیں لگتی؟ ارشاد فرمایا کہ ڈاکٹر ایوب کو چند دن کی صحبتیں مل گئیں اس کا اثر یہ ہے کہ خط آیا ہے لکھا ہے کہ لندن میری نگاہوں میں پھیکا ہوگیا۔ دنیا اسی وقت تک اچھی معلوم ہوتی ہے جب تک اس سے اچھی چیز نہیں ملتی، جب اس سے اچھی چیز مل جاتی ہے تو دنیا نگاہوں سے گرجاتی ہے۔ کافروں کو دنیا اس لیے اچھی معلوم ہوتی ہے کہ انہیں اس سے اچھی چیز نہیں ملی،یعنی حق تعالیٰ کی محبت اور تعلق سے ان کے دل محروم ہیں اس لیے یہ دنیا انہیں اچھی معلوم ہوتی ہے۔ اسی طرح ان مسلمانوں کو بھی جو گناہوں کی تاریکی میں چلے گئے۔ اور خارجی تاریکی اگر شدید ہو تو باطنی بینائی بھی کام نہیں کرتی مثلاً اگر اندھیرا گھپ ہو تاروں کی روشنی