خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
بزرگ سے کوئی فیض نہیں ہوا ہمیں تو ان میں کوئی خاص بات نظر نہیں آتی۔ تو بات یہ ہے کہ اس بزرگ میں کوئی کمی نہیں ہے کمی تمہارے ہی اندر ہے جیسے نل سے تو پانی گررہا ہے لیکن اگر کوئی برتن اپنے منہ پر ڈھکن چڑھالے تو پانی اس کے اندر کیسے پہنچے گا۔ اسی طرح اس اﷲ والے کا فیض تو جاری ہے لیکن تم نے اپنے دل کے برتن پر تکبر کا ڈھکن چڑھارکھا ہے کہ اگر میں طالب بن کر اس کے سامنے جھکوں گا اور اپنا برتن اس کے سامنے رکھوں گا تو لوگ سمجھیں گے کہ یہ خالی تھا جب ہی جھکا ہے لہٰذا تم عار کی وجہ سے اپنے دل کو اس کے فیوض کے پاس رکھتے نہیں لہٰذا محروم ہو۔۲۳؍ ذوقعدہ ۱۳۹۴ھ مطابق۸؍دسمبر ۱۹۷۴ء، بروز اتوار کون سی مصیبت عذاب اور کون سی نعمت ہے؟ ارشاد فرمایا کہ حضرت تھانوی فرماتے ہیں کہ جس مصیبت میں اﷲ کی طرف رجوع ہوجائے اور گریہ و انابت کی توفیق ہو تو وہ مصیبت نعمت ہے، اور جس مصیبت میں اﷲ تعالیٰ سے اور وحشت پیدا ہو اور دل خدا سے اور زیادہ دور ہونے لگے تو یہ مصیبت عذاب ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے کہ جیسے کسی باپ نے اپنے بیٹے کو جو باپ سے دور دور رہتا ہے کسی غنڈے سے پٹوایا تاکہ پٹ کر یہ میرے پاس بھاگ آئے لیکن اگر وہ پٹ کر بھی بدحواس ادھر ادھر بھاگا پھر رہا ہے لیکن باپ کی طرف نہیں آتا تو یہ مصیبت اس کے لیے عذاب ہے، اور اگر باپ کے پاس بھاگ کر آیا اور آکر کہہ دے کہ مجھے معاف کردیجیے، جو غلطی ہونی تھی ہوگئی اب ہاتھ جوڑ کر آپ سے معافی مانگتا ہوں تو یہ مصیبت اس کے لیے رحمت ہے۔ اس طرح جو بندہ مصیبت میں بھاگ کر اﷲ کے پاس آجائے اور اﷲسے تعلق جوڑ لے تو یہ مصیبت اس کے لیے رحمت ہے اور اگر اﷲ سے دور ہوجائے اور ان سے رابطہ قائم نہ کرے تو یہ مصیبت عذاب ہے۔حضوری کا لطف معافی مانگنے پر ہے ارشاد فرمایا کہ اپنی غلطیوں کو روزانہ کی روزانہ معاف کراتے رہو، گناہ ہوجائے توبہ میں دیر مت کرو۔ فجر کے بعد کی غلطیوں کو ظہر کی نماز کے بعد دو نفل پڑھ کر توبہ