خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
۲۱؍ صفر المظفر ۱۳۹۱ھ مطابق۱۸ ؍اپریل ۱۹۷۱ ء، بروز اتوار تکلیفِ مجاہدہ کے بعد لذتِ مشاہدہ کی تمثیل ارشاد فرمایا کہ وضع حمل میں عورت کو کتنی شدید تکلیف ہوتی ہے کہ جان ہونٹوں پر آجاتی ہے۔ یہاں تک کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اس حالت میں مرجائے تو شہید ہے۔ لیکن جب بچہ پیدا ہوجاتا ہے اور اس کو ماں کے سامنے لایا جاتا ہے اور جس وقت وہ اس کو سینے سے لگاتی ہے تو پو چھو کہ اس وقت کیا اس کو کوئی تکلیف یاد رہتی ہے؟ اسی طرح آج جو بندہ اللہ کے لیے مجاہدات و ریاضات کی تکالیف جھیل رہا ہے اور گناہوں کے تقاضوں یا مصیبتوں پر صبر کر رہا ہے یا کسی ظالم کے ظلم پر صبر کر رہا ہے اگر چہ ان تکا لیف پر کلیجہ منہ کو آجاتا ہے لیکن ان مجاہدات کی مشقتوں کے بعد جس دن تمہیں اللہ ملے گا بلکہ جس دن اس کے ذرۂ جمال کا مشاہدہ ہو جائے گا اس دن تم مجاہدات کی ساری تکالیف کو بھول جاؤ گے اور بزبان حال کہو گے کہ ہائے یہ تکالیف کیا اگر میری ایک جان نہیں ایک لاکھ جانیں قربان ہوجاتیں پھر اللہ ملتا تو یہ سودا سستا تھا۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جان پاکِ رسالت کو کیا مزہ ملا تھا جو آپ یہ فرمارہےہیں : وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَوَدِدْتُّ اَنِّیْ اُقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ ثُمَّ اُحْیٰی ثُمَّ اُقْتَلُ ثُمَّ اُحْیٰی ثُمَّ اُقْتَلُ ثُمَّ اُحْیٰی ثُمَّ اُقْتَلُ؎ قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے میں اس بات کو محبوب رکھتا ہوں کہ اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں اور پھر زندہ کیا جاؤں پھر قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر قتل کیا جاؤں۔ ایک دفعہ قتل ہونے کا مزہ تو ایک دفعہ کے بعد ختم ہو جائے گا، اس لیے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمنا فرمارہے ہیں کہ پھر زندہ کیا جاؤں اور پھر قتل کیا جاؤں۔ کوئی بے مثل مزہ ہی تو ہے جو سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم بار بار یہ تمنا فرما رہے ہیں۔ ------------------------------