خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
بڑا دکھا کر اﷲ تعالیٰ سے مایوس کر تا ہے کہ آدمی گناہ کرکے حق تعالیٰ کی بارگاہ میں رو نہ سکے، کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ رونے سے اس کو پہلے سے زیادہ قُرب نصیب ہو جائے گا۔ اس لیے اگر کبھی گناہ ہو جائے تو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں فوراً اﷲتعالیٰ سے رجوع کر لو اور سجدہ گاہ کو آنسوؤں سے تر کردو۔ اگر آدمی بار بار جسم میں نجاست لگالے اور سمندر کے قریب اس لیے نہ جائے کہ شرم آتی ہے کہ سمندر بھی کیا کہے گا کہ یہ بار بار نجاست لگا آتا ہے۔ کیا اس کے بار بار نجاست لگا کر آنے سے سمند ر پر اس نجاست کا کوئی اثر پڑے گا؟ سمندر تو یہی کہے گا آتو سہی، ہماری ایک موج تیری ساری نجاستوں کو دھو نے کے لیے کافی ہے اور ہمارے اوپر تیری نجاستوں کا کوئی اثر نہ پڑے گا۔ سمندر مخلوق ہے۔ مخلوق میں اﷲ نے یہ صفت رکھ دی تو پھر اﷲ تعالیٰ کی صفات کو کیوں محدود سمجھتے ہو۔ اس لیے کیسا ہی گناہ ہو جائے کبھی حق تعالیٰ سے مایوس نہ ہونا چاہیے، بس توبہ و استغفار کر لو پاک ہو جاؤ گے۔ ہاں جو لوگ سمند رسے دور ہیں وہ خطرے میں ہیں کہ ان کی نجاست کبھی دور نہ ہو گی۔احقر کے ایک شعر پر حضرتِ والاکی کیف انگیز تشریح احقر راقم الحروف کے اس شعر کو سن کر حضرتِ والاپر عجیب کیفیت طاری ہوگئی ؎ اب رگِ جاں دے رہی ہے دعوتِ دارو رسن آرہی ہے جان میں خوشبوئے جانا نہ مجھے بہت دیر تک بڑی رِقّت اور درد کے ساتھ اس شعر کو گنگناتے رہے۔ پھر فرمایا کہ حضرت محمد حسین الٰہ آبادی کی جان نکل گئی تھی ایک شعر پر۔ بڑا خطرناک شعر کہا ہے آپ نے۔ فرمایا کہ شاید آپ کو بھی شعر کہتے وقت اس کا احساس نہ ہوا ہو کہ دار پر رگِ جان ہی دبائی جاتی ہے۔رگِ جاں کا دارو رسن کو دعوت دینا کیا معنیٰ خیز ہے اور لطف انگیز ہے۔ مراد ہے کہ جان اللہ کے راستے کی ہر مشکل اٹھانے کو تیار ہے۔