خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
۱۹؍رمضان المبارک ۱۳۹۴ھ مطابق۶؍ اکتوبر ۱۹۷۴ء ڈاکٹر ایوب کے خط کا جواب بذریعہ ڈاک لندن بھجوایا ارشاد فرمایا کہ اتباعِ رسولِ پاک صلی اﷲ علیہ وسلم اصل مقصود ہے جو فَاتَّبِعُوْنِیْ میں منصوص ہے، اور اتباع کا ملنا صحبتِ اہل اﷲ پر موقوف ہے۔ اتباع کے ساتھ آدمی دور رہ کر بھی قریب ہے اور اتباع نہ ہو تو قریب رہ کر بھی دور ہے۔ عقل مند کو اشارہ کافی ہے۔ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: اِنَّ اَوْلَی النَّاسِ بِیَ الْمُتَّقُوْنَ مَنْ کَانُوْا وَ حَیْثُ کَانُوْا؎ مجھ سے قریب تر وہ لوگ ہیں جو پرہیز گار ہیں خواہ وہ کوئی ہوں اور کہیں ہوں۔ یعنی کسی قوم اور کسی ملک کے ہوں۔ ۲۰؍رمضان المبارک ۱۳۹۴ھ مطابق۷؍ اکتوبر ۱۹۷۴ء،حیدرآبادتقویٰ کی کان کی کرامت چند احباب کے سامنے وعظ کے درمیان فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَکُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں: لِکُلِّ شَیْءٍ مَعْدِنٌ وَمَعْدِنُ التَّقْوٰی قُلُوْبُ الْعَارِفِیْنَ؎ ہر شے کا ایک معدن (کان) ہوتا ہے اور تقویٰ کی کان اﷲ والوں کے دل ہیں۔ اس حدیث شریف پر یہ مثال بیان فرمائی کہ ایک بار ایک گدھا اچانک نمک کی کان میں گر کر مرگیا اور کچھ دن بعد گل سڑ کے نمک بن گیا، مقولہ ہے کہ ’’ہر کہ درکانِ نمک رفت نمک شد۔‘‘ اسی طرح تقویٰ کی کان قلوب العارفین ہیں اس کان میں اگر گدھا بھی ------------------------------