خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
تجلی اسمِ ظاہر و باطن ارشاد فرمایا کہ حضرت شیخ پھولپوری کے یہاں حاسدین نے مجھے چھپانے اور گم نام رکھنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی اور ہم حق تعالیٰ کی ربوبیت کی ہرآن پر فدا ہیں۔ اگر شیخ کسی طالب کو ظاہر کرنا چاہے اور اس طالب پر اسم باطن کی تجلی ہورہی ہو تو شیخ کی کیامجال ہے کہ اس کو ظاہر کرسکے۔ اس کی عبدیت اسمائے الٰہیہ کی تجلی کے سامنے سرنگوں اور سرتسلیم خم کیے ہوتی ہے۔ چناں چہ باوجود محبتِ شدیدہ کے شیخ مجھ کو ظاہر کرنے پر قادر نہ ہوسکے اور جب اﷲ نے ظاہر کرنا چاہا تو نہ کسی نسبت کی ضرورت ہوئی نہ اشتہار کی۔اپنی اسم ظاہر کی تجلی ڈال کر دکھادیا کہ ہم جس کو ظاہر کریں اس سے بعض دفعہ شیخ بھی ظاہر ہوجاتا ہے۔صرف ذاتِ حق تعالیٰ محبت کے قابل ہے احقر سے ارشاد فرمایا کہ یہ جو ہمیں تمہیں مزہ مل رہا ہے یہ حقیقت کی برکت ہے،ابھی اگر مجاز کی طرف خیال چلا جائے تو اضطراب شروع ہوجائے اور اس محبوب حقیقی کی طرف اگر خیال چلا جائے تو سکون شروع ہوجاتا ہے کیوں کہ یہاں فراق کا سوال ہی نہیں وَہُوَ مَعَکُمْ اَیْنَمَا کُنْتُمْ؎اس آیت نے اعلان کردیا کہ تم چاہے جس سے محبت کرکے دیکھ لو اس سے ایک دن جدائی ہوگی۔ کائنات میں صرف ایک میری ذات ہے جو ہرحال میں اور ہر وقت تمہارے ساتھ ہے۔ میرے علاوہ کسی سے دل لگالو لیکن ہر وقت اس کی معیت کا حاصل رہنا محال ہے مثلاً کوئی اپنی بیوی سے محبت کرے لیکن اس سے جدائی ضرور ہوگی، کیوں کہ حوائج و ضروریات کی وجہ سے اس کو بازار اور دفتر جانا پڑے گا تو جدائی ہوگی یا بیوی کے رشتہ دار اور عزیز بھی ہوں گے جن کے پاس وہ چلی جائے گی یا موت آگئی۔ غرض اﷲ کے علاوہ جس سے بھی دل لگاؤگے اس سے جدائی ہوگی اور جدائی عاشق کے لیے موت ہے، اور محبوب ایسا ہونا چاہیے جس سے کبھی جدائی نہ ہو۔ اس طرح عقلاً بھی لائقِ محبتِ کاملہ سوائے حق تعالیٰ کی ذات کے کوئی اور نہیں ہے: وَ لَمۡ یَکُنۡ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ ------------------------------