خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
زبان مبارک سے جاری ہوئے تھے ۔بخاری میں دیکھ لو الفاظ تک ایک ہیں۔اہل اﷲ سے استفادے کی شرط ارشاد فرمایا کہ شیخ کے جسم خاکی کو نہ دیکھو بلکہ اس مٹی میں جو روح اﷲ کی محبت اور تعلق خاص سے مشرف ہے اس پر نظر رکھو۔ اس جسم خاک کے اندر جو روح ہے اس کو دیکھو کہ اﷲ کی محبت کے کس مقام پر فائز ہے ۔ اگر مٹی کو دیکھو گے تو گمراہ ہوجاؤ گے۔ کیچڑ میں اگر کوئی ایک لاکھ روپے کا موتی چھپا دے تو جس شخص کو معلوم ہوگا کہ اس مٹی میں ایک لاکھ روپے کا موتی چُھپا ہواہے تو وہ جب کیچڑ کے پاس بیٹھے گا تو اسے محسوس ہوگا کہ میں ایک لاکھ روپے کے موتی کے پاس بیٹھا ہوا ہوں ۔شیطان نے آدم علیہ السلام کی صرف مٹی کو دیکھا ان کی روح کو نہ دیکھا جو نسبت نورِ نبوت اور خَلِیْفَۃُ اللہِ فِیْ الْاَرْضِ کے منصب سے مشرف تھی۔ عطر کی شیشی کا اگر کوئی ادب کرتا ہے تو دراصل وہ شیشی کا ادب نہیں ہے عطر کا ادب ہے۔ اسی طرح شیخ کا ادب دراصل شیخ کا ادب نہیں اﷲ کا ادب ہے، کیوں کہ اس اﷲ والے کے دل میں اﷲکے تعلق خاص کا عطر پوشیدہ ہے۔سکھر کے ایک عالم نے سوال کیا کہ اﷲ والے کی کیا پہچان ہے؟ تو فرمایا کہ ایک جواب تو حدیثِ پاک میں موجود ہے کہ اِذَا رُأُوْا ذُکِرَ اللہُ؎ کہ ان کو دیکھنے سے خدا یاد آتا ہے۔ دیکھیے اگر ایک امرود کا عاشق کسی امرود والے کے پاس جائے گا تو اس کے پاس بیٹھنے سے اس کو امرود کی خوشبو مل جائے گی۔ اسی طرح اﷲ والا وہ ہے کہ جس کے پاس بیٹھنے سے اﷲ کی خوشبو مل جائے یعنی اﷲ کییاد دل میں پیدا ہو جائے اور جب اس کے پاس بیٹھے تو یہ محسوس ہو کہ میں اپنے اﷲ کے پاس بیٹھا ہوں ؎ ہر کہ خواہد ہمنشینی با خدا گو نشیند با حضور اولیاء اور اس سے بڑھ کر میں یہ کہتا ہوں کہ مناسبت کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ اس اﷲ والے ------------------------------