خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
۱۴؍شوال ۱3۹۴ھ مطابق یکم نومبر ۱۹۷۴ء، بروز جمعہ کھانے کے بعد کی مسنون دعا کی انوکھی تشریح آج فرقان صاحب نے حضرتِ والا کو اپنے گھر دعوت دی تھی جس میں ڈاکٹر تنزیل الرحمٰن صاحب ایڈوکیٹ،حافظ عتیق الرحمٰن،احقر اور مظہر میاں تھے۔ کھانے سے قبل فرمایا یہ دنیا عالمِ حجاب ہے غافلین کے لیے اور میدانِ حصولِ ولایت ہے ذاکرین کے لیے۔ طعام سے فراغت کے بعد فرمایا کہ کھانے کے بعد کی دعا جو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے تعلیم فرمائی: اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ اَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسْلِمِیْنَ؎ شکر ہے اس ذات کا جس نے ہمیں کھانا کھلایا اور پانی پلایا اور ہمیں مسلمان بنایا تو کھانے اور پینے کے ساتھ اسلام کے شکر کی کیوں تعلیم فرمائی۔ اس کی ایک حکمت حق تعالیٰ نے میرے دل میں عطا فرمائی نہ جانے اور کتنے حکم ہیں من جملہ ان حکم کے ایک حکمت یہ ہے کہ کھانا اور پینا اسی وقت نعمت ہے جب اسلام و اطاعت کے ساتھ ہو ورنہ کھانا پینا تو کافر بھی کرتا ہے لیکن اس کا کھانا پینا مجرمانہ ہے: کُلُوْا وَتَمَتَّعُوْا قَلِیْلًا اِنَّکُمْ مُّجْرِمُوْنَ؎ حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ چند دن کھاپی لوتم لوگ مجرم ہو۔ تو یہ کھانا پینا نعمت نہیں ہے۔ ایک نافرمان بیٹا بھی کھانا کھاتا ہے لیکن اس کا ضمیر ملامت کرتا ہے کہ کھا تو رہا ہوں لیکن باپ کی نظر میں خار ہوں، اور ایک فرماں بردار بیٹا باپ کے ساتھ باپ کے دسترخوان پر کھاتا ہے کہ ہر لقمہ پر باپ کی محبت اور بڑھتی جاتی ہے اور باپ کا دل بھی باغ باغ ہوتا ہے ایک کا کھانا نعمت ہے۔ اور ایک کا کھانا مجرمانہ ہے۔ ------------------------------