خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
۷؍ ذوالحجہ ۱۳۹۴ ھ مطابق۲۲؍ دسمبر ۱۹۷۴ء، بروز اتوار ، مجلس بمقام حضرتِ والا کا مکان ۴ جی ۱/۱2 ناظم آباد اَمیروں کو غریبوں کا ممنون ہونا چاہیے ایک صاحب نے دورانِ گفتگو عرض کیا کہ حضرت تھانوی رحمۃاﷲ علیہ نے لکھا ہے کہ زکوٰۃ و صدقہ دینے والے کو ان غریبوں کا ممنون ہونا چاہیے جو زکوٰۃ لیتے ہیں،کیوں کہ اگر یہ غریب نہ ہوتے تو تمہاری زکوٰۃ کون لیتا؟ تو ممنون امیروں کو غریبوں کا ہونا چاہیے کہ ان ہی کی وجہ سے ان کا فرض پورا ہوا۔ حضرتِ والا نے اس پر فرمایا کہ اگر آپ حج کرنے جا رہے ہوں اور کوئی آپ کی کرنسی ٹرانسفر کر ادے یعنی روپیوں کو ریال سے تبدیل کر وادے تو آپ اس کا شکریہ ادا کرتے ہیں لیکن افسوس کہ مسکینوں کو صدقہ دے کر ان پر احسان جتاتے ہیں کہ ہم نے فلاں غریب کو اتنا روپیہ دیا یا فلاں مسکین کو اتنا دے دیا، فلاں مدرسہ ہماری اعانت سے چل رہا ہے، فلاں مولوی صاحب کو ہم نے اتنی زکوٰۃ دی،حالاں کہ آپ نے مسکین پر کوئی احسان نہیں کیا اس نے آپ پر احسان کیا ہے کہ آپ کی دنیا کی کرنسی کو آخرت کی کرنسی یعنی اجر و ثواب میں تبدیل کرا دیا، اگر یہ لوگ نہ ہوتے تو آپ کی کرنسی آخرت میں نہیں پہنچ سکتی تھی،چناں چہ قیامت کے قریب ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ دنیا میں اتنی دولت ہو جائے گی کہ لوگ زکوٰۃ لیے پھریں گے کوئی مسکین نہ ملے گا کہ جس کو زکوٰۃ و صدقہ دیں، سب دولت مند ہو جائیں گے۔گمراہ لوگوں کا تھرما میٹر حضرتِ اقدس احقر سے جزاء الاعمال پڑھواکر اہلِ مجلس کو سنوا رہے تھے۔ درمیان درمیان میں تشریح فرماتے جاتے تھے۔ جب یہ ملفوظ آیا کہ گناہ کا ایک اثر یہ ہے کہ نیک بندوں سے وحشت ہونے لگتی ہے تو فرمایا کہ یہ تمام گمراہ لوگوں کا تھر ما میٹر ہے جس کو دیکھو کہ بزرگان دین سے عداوت و دشمنی اور ان پر اعتراض کر رہا ہے تو سمجھ لو کہ