خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
صحبت سے اس محبت کو غالب کرنا سیکھا جاتا ہے۔ اگر صحبت ضروری نہ ہوتی تو قرآن کافی ہوجاتا لیکن جب کتاب اﷲ نازل ہوئی اس کے ساتھ رجال اﷲ یعنی انبیاء بھی اﷲ نے پیدا کیے کہ کتاب تو نازل کردی لیکن کتاب پر عمل کر نے کی تربیت ہمارے پیغمبر دیں گے، اور جب پیغمبر دنیا سے چلے گئے تو اﷲ نے ان کے نائبین یعنی علماء اور اولیاء اﷲ بھیجے جیسے صدر چلا جاتا ہے تو نائب صدر دستخط کرتا ہے۔حسینوں کو دیکھنا بھی بُت پرستی ہے ارشاد فرمایا کہ ایک بات کہتا ہوں کہ جہاں دیکھنے سے اﷲ تعالیٰ ناخوش ہوں ایسی صورتوں کو مت دیکھو چاہے کتنا ہی عمدہ ڈیزائن ہو اس کو فوراً ریزائن دو۔ ڈیزائن کو ریزائن کر دو تو اﷲ تعالیٰ کے قرب کے خزائن برسیں گے۔ اور اگر تم نے ان کے ڈیزائن کو دیکھا تو رام نرائن ہوجاؤ گے۔مطلب یہ کہ ان حسینوں کو دیکھنا بھی بُت پرستی ہے۔اس کو میں نے قرآنِ پاک سے ثابت کیا ہے۔ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ بُت پوجنے سے پتھر کے بُت پوجنا ہی مراد ہے لیکن اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو اپنی بری خواہش پر عمل کرتا ہے یہ بھی بُت پرست ہے، غیر الٰہ پرست ہے، اس نے لا الٰہ کا حق ادا نہیں کیا۔ اب یہ آیت دیکھیے: اَفَرَأَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰہَہٗ ھَوَاہُ؎ اے محمد( صلی اﷲ علیہ وسلم)! کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ انہوں نے اپنی نفس کی خواہش کو الٰہ بنایا ہوا ہے، اپنا معبود بنایا ہوا ہے، نفس کی وہ خواہش جو اﷲ کی مرضی کے خلاف ہو وہ الٰہ ہے۔ قرآن شریف سے ثابت ہے کہ بعض لوگوں نے اپنے نفس کی خواہش کو الٰہ بنایا ہوا ہے ان کو ہمارے حکم کا خیال ہی نہیں اور میرا حکم ان کو یاد بھی نہیں آتا یعنی یَغُضُّوْا مِنْ اَ بْصَارِھِمْ کا حکم جو قرآنِ پاک میں ہے، اس کو بھلا کر حسینوں کو اس طرح دیکھتے ہیں جیسے انتہائی انٹرنیشنل گدھا ہو جسے کچھ پتا ہی نہیں کہ میں کس کا بندہ ہوں، کس کی زمین پر کھڑا ہوں اور کس کے آسمان کے نیچے ہوں۔ اَفَرَأَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰہَہٗ ھَوَاہٗ کیا یہ آیت میرے مدعا کو ثابت نہیں کررہی ہے کہ جو لوگ اپنی ------------------------------