خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
لَوْکَانَ بَعْدِیْ نَبِیٌّ لَّکَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ؎ کہ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتے۔ ان کا درجۂ ولایت تو دیکھو کہ ان کے بعد آنے والوں میں قیامت تک کوئی ان کے درجے کو نہیں پہنچ سکتا ۔اس لیے اﷲ کی رحمت کا کچھ اندازہ کر لو کہ کس کس طرح سے بندوں کو اپنا بناتی ہے ۔پھر حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ تعالیٰ عنہ جن کی وجہ سے جنگ احد میں مسلمانوں کو سخت شکست کھانی پڑی تھی اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے دندان مبارک شہید ہوئے تھے سمجھ لو کہ اﷲ تعالیٰ کی ذات پاک کے بعد جو چیز مقدس ہے یہی خون مبارک تھا جو حضرت خالد بن ولید کی وجہ سے زمین احد پر گرا تھا،بتائیے کہ کیا اس سخت بد ترین عمل کے بعد حضرت خالد بن ولید ایمان سے مشرف ہو سکتے تھے؟ اگر صرف عمل پر ہی رحمت خداوندی موقوف ہوتی تو حضرت خالد کو کبھی ایمان نصیب نہ ہوتا، اسی طرح حضرت وحشی، حضرت حمزہ رضی اﷲ عنہ کے قاتل نے کیا عمل کیا تھا کہ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی طرح ایمان سے مشرف ہوئے؟ معلوم ہوا کہ اگر فضل خدا وندی ہو تو عازمِ قتلِ نبی اور قاتلِ عَمِّ نبی کو ہدایت مل سکتی ہے اور اﷲ نے ان کو ایمان ہی سے مشرف نہیں کیا بلکہ ان کے بعد آنے والا کوئی امتی قیامت تک ان کے درجۂ ولایت کو نہیں پہنچ سکتا۔ تو سوچنا چاہیے کہ جب ایسے سخت جرم کرنے والے نعمت خداوندی سے مشرف ہوگئے اور امتی کے تو گناہ ان گناہوں کے مقابلے میں کیا حیثیت رکھتے ہیں۔ پس معلوم ہوا کہ اگر فضل خداوندی ہو تو عازم قتل نبی اور قاتل عم نبی کو ہدایت مل سکتی ہے اور ان کا فضل نہ ہو تو کاتب وحی مرتد ہو سکتا ہے،اور فضل ہو تو کافر اور مجرم صحابیت و ولایت کے اعلیٰ ترین مقام سے مشرف ہو سکتا ہے۔۲۶؍ شعبان المعظم ۱۳۸۹ ھ مطابق ۷؍ نومبر ۱۹۶۹ء آخرت کے شاہینوں کا میدانِ پرواز ایک انگریزی تعلیم یافتہ سے فرمایا کہ ان تین جملوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ ہم دنیا کے نیشنل نہیں ہیں اور ہمارا ویزا نا قابل توسیع ہے اور اس ویزا کی میعادنا معلوم ہے، ------------------------------