خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
ایک کیفیت طاری ہوگئی اور اس نے پورے خط میں صرف یہ دو جملے لکھے کہ معاف کردیا، معاف کردیا۔ پورا خط ان ہی جملوں سے بھر دیا کہ کہیں میرا بچہ بھاگ نہ جائے، تو مسرفین علی انفس بھی ناامید ہو کر اﷲ سے بھاگ جاتے اس لیے فرمادیا کہ مجھ سے ناامید نہ ہو وَاَنِیْبُوْاۤ اِلٰی رَبِّکُمْمیری ہی طرف انابت اور توجہ اختیار کرو۔ کتنے ہی نالائق ہو لیکن تم میرے ہی ہو مجھ سے نہ بھاگو۔دنیاوی حوادث سے پریشانی کا سبب حیدرآباد سے روانگی سے قبل کچھ احباب جمع ہوگئے تھے۔ اس وقت فرمایا کہ بڑی دولت کے سامنے چھوٹی دولت کا احساس نہیں ہوتا مثلاً کسی کے پاس ایک لاکھ روپیہ ہے اگر دس بیس روپے گم ہوجائیں تو اس نقصان سے پریشان نہ ہوگا۔ اسی طرح جن لوگوں کو یہ یقین آگیا اور محسوس ہونے لگا کہ اﷲ ہمارے ساتھ ہے پھر اگر کسی وجہ سے دنیا کا کچھ نقصان ہوجاتا ہے تو ان کو کوئی خاص پریشانی نہیں ہوتی کیوں کہ ان کے دل اﷲ تعالیٰ کے تعلق کی دولت سے سارے جہاں سے سیرچشم ہوتے ہیں۔ لیکن اگر دولت کا احساس نہیں ہوتا تو چھوٹے چھوٹے حوادث سے آدمی پریشان ہوجاتا ہے مثلاً اگر آپ اپنے بیٹے کے نام خفیہ دس ہزار روپے جمع کرادیں اور اسے خبر نہیں کہ میرے پاس کیا دولت ہے تو اگر اس کے دس روپے بھی کھو جائیں گے تو بدحواس ہوجائے گا لیکن اگر اس کو اس دولت کا علم ہوتا تو کبھی پریشان نہ ہوتا۔ یہ احساس کہ اﷲ ہمارے ساتھ ہے ہرگز بیدار نہیں ہوتا جب تک کہ کسی صاحب نسبت اﷲ والے مصلح کے مشورہ سے ذکر و مجاہدہ کی محنت نہ برداشت کی جائے۔ اﷲ والے کی صحبت سے جب حق تعالیٰ کی معیت خاصہ کا انکشاف قلب پر ہوتا ہے تو ساری کائنات نگاہ سے گرجاتی ہے اور اپنی تمام رنگین خواہشات جو پہلے نہایت قیمتی معلوم ہوتی تھیں اب نہایت بے قیمت معلوم ہوتی ہیں، اور ان کے تقاضوں پر عمل نہ کرکے ان کو پامال کرنے کا نقصان چھوٹا اور بے حقیقت نظر آتا ہے۔