خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
کے گرد نہ چھری دیکھتا ہوں نہ آگ دیکھتا ہوں نہ کھولتا ہوا گھی دیکھتا ہوں اور نہ دو سو انگلیاں ہیں نہ چھ سو چالیس دانت ہیں آپ لوگ معاشرہ پر بد نما داغ ہیں، ہماری لذتوں کو تلخ کرتے رہتے ہیں تو دوستو کیا مسٹرروہو کے اس اعتراض کے بعد معاملہ کی نوعیت بدل جائے گی؟ جو کانٹے پر منہ مارے گا اور اس لذت کو نہ چھوڑے گا یہ تمام مراحل اس کو پیش آئیں گے۔ بس یہی حال انبیاء اور اولیاء کا ہے۔ وہ آخرت کے عذاب کی خبریں اس دنیا میں دیتے ہیں اور یہاں کی نا جائز لذتوں ٹیلی وژن شراب و کباب سے بچنے کے لیے آگاہ کرتے ہیں کہ ان لذتوں و شہوتوں کے پیچھے آگ چھپی ہوئی ہے حُجِبَتِ النَّارُ بِالشَّھَوَاتِ؎ وہ کہتے ہیں کہ ان لذتوں کے چارے پر منہ نہ مارنا ان کے پیچھے بھی نہ جانا ورنہ اس کا انجام آگ اور دوزخ کی تکالیف ہیں۔ پس جو لوگ ایمان لے آتے ہیں وہ امان میں رہتے ہیں اور جو لوگ نبی کی بات نہیں مانتے ان کو دوزخ کے حالات سے دو چار ہونا پڑے گا جس کی پہلے ہی خبر دی گئی تھی۔ذکر لاکھ فکروں اور تشویش کے ساتھ بھی مفید ہے ارشاد فرمایا کہ ذکر اگر تشویشِ قلب کے ساتھ بھی ہو تو بھی نفع سے خالی نہیں ہوتا۔ جس طرح سودا گر کھانا بھی کھا رہا ہے اور گاہکوں کو سامان بھی بیچ رہا ہے چاروں طرف سے ہجوم ہے کسی سے کچھ بات کر رہا ہے کسی کو کچھ دے رہا ہے حالاں کہ اطمینانِ قلب نصیب نہیں اور کھانے کی طرف بالکل توجہ بھی نہیں لیکن اس تشویشِ قلب کے با وجود جو لقمہ حلق سے اترے گا تو معدے میں پہنچ کر وہ خون ہی بنائے گا زہر نہیں بنائے گا۔ جسم میں خون اور طاقت پیدا کرے گا بس اسی طرح ذکر میں خواہ بالکل دل نہ لگے خواہ کتنا ہی وساوس کا ہجوم ہو لاکھ اطمینان و یکسوئی نہ ہو ذکر کیے جاؤ ترک نہ کرو کیوں کہ اس تشویش کے با وجود یہ ذکر اپنا کام کرے گا قلب میں پہنچ کر نور ہی بنائے گا ظلمت نہیں بنائے گا جس طرح لقمہ معدے میں پہنچتا ہے تو خون بناتا ہے۔ یہ نور روح میں قوت و طاقت پیدا کرے گا جو مقصود ہے ذکر کا، اطمینان کے انتظار میں ذکر کو ترک کرنا یہ شیطان کا بہت بڑا دھوکا ------------------------------