خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
کرکے معاف کرالو، ظہر اور عصر کے درمیان کی غلطیوں کو عصر سے قبل نفل پڑھ کر معاف کرالو، اور عصر اور مغرب کے درمیان کی غلطیوں کو مغرب کے بعد دورکعت پڑھ کر معاف کرالو اور مغرب اور عشاء کے درمیان کی غلطیوں کو عشا کے بعد دونفل پڑھ کر خوب گڑگڑا کر معاف کرالو کیوں کہ نماز تو اﷲ تعالیٰ سے ملاقات ہے تو بغیر اﷲ میاں سے معاف کرائے ان کے سامنے کھڑا ہونا بے حیائی ہے۔ دیکھو اگر کسی محسن دوست کے حق میں کوئی کوتاہی اور غلطی تم سے ہوجاوے اور کوئی کہے کہ ان سے مل لو۔ تو کہتے ہو کہ مجھے ان کے سامنے جاتے ہوئے شرم معلوم ہوتی ہے، مجھ سے ایک غلطی ہوگئی ہے، معذرت خواہی کے بغیر ان کے سامنے جانا بے حیائی معلوم ہوتا ہے۔ جب معاف کرالیتے ہو تو پھر ملتے ہوئے حجاب نہیں ہوتا۔ قیاس کرلو کہ جب ان کے غلاموں سے تعلق میں یہ بات ہے تو خود اس محسن حقیقی کے ساتھ کیا معاملہ کرنا چاہیے جب ہم سے کوئی غلطی ہوجاوے۔ شرافت طبع کا تقاضا تو یہ ہے کہ بغیر معاف کرائے چین نہ آنا چاہیے۔۲۸؍ ذوقعدہ ۱۳۹۴ھ مطابق ۱۳؍دسمبر ۱۹۷۴ء ولی کامل کی پہچان ارشاد فرمایا کہ بعض پیر آنکھیں بند کیے گردن دل کی طرف جھکائے ہوئے مراقبہ میں بیٹھے رہتے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اس وقت زمین پر نہیں ہیں عرش کی سیر کررہے ہیں لیکن درحقیقت وہ سوئے رہتے ہیں اور فرش سے ایک انچ بھی اوپر نہیں ہوتے، اگر آپ ان کو جھنجوڑیں تو کئی جھٹکوں میں جاگیں گے۔ آج کل لوگ ایسے ہی لوگوں کو کامل پیر سمجھتے ہیں جو لوگوں سے بات نہ کریں رعب سے رہیں اور حجرے میں تالا لگائے نوافل و ذکر اور مراقبہ میں آنکھیں بند کیے بیٹھے رہیں حالاں کہ بعض بندوں کی نسبت ایسی ہوتی ہے کہ وہ اگر زیادہ نوافل و ذکر بھی نہ کریں لیکن ان کا دل کسی وقت بھی اﷲ سے غافل نہیں ہوتا اور ہمہ وقت اﷲ سے ان کی روح کو ایک رابطہ قائم رہتا ہے، اگر یہ لوگوں سے باتیں بھی کررہا ہو بیوی سے یا دوستوں کے ساتھ ہنس رہا ہو یا بازاروں میں چل پھر رہا ہو اس وقت بھی اس کے دل میں اﷲ کییاد کی ہلکی سی خلش قائم رہتی ہے۔ دراصل کامل یہی لوگ ہیں۔ اس کو نسبت قلندری کہتے ہیں اور ایسے