خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
گناہوں کو چھوڑ دو۔شیطان دل میں یہ وسوسہ ڈالتا ہے کہ ابھی تو گناہ کیے جاؤ پھر توبہ کرلینا۔ لیکن یاد رکھو کہ توبہ کے بھروسے پر کوئی گناہ نہ کرنا۔کیوں کہ توبہ اپنے اختیار میں نہیں۔ناظم آباد کا ہی قصہ ہے کہ ایک شخص تھا،زانی تھا کوئی گناہ نہ چھوڑا تھا۔مرنے لگا تو باتیں کر رہا تھا کہ مجھے فلاں ڈاکٹر کو دکھا دو،فلاں کھانا کھلا دو۔زبان سب باتوں کے لیے کھلی ہوئی تھی۔ اس سے کہا گیا کہ اب توبہ کرلے تونے بہت گناہ کیے ہیں کہنے لگا کہ بس یہی لفظ منہ سے نہیں نکلتا۔کیوں صاحب یہ ت، و، ب، ہ پر کس نے پہرہ ڈال دیا؟ تمام الفاظ کے لیے زبان کھلی ہوئی ہے اور ان چار لفظوں کے ادا کرنے سے قاصر ہے۔اسلام کی حقانیت اور سائنس کا بودا پن سائنس جواب دے کہ اس کی کیا وجہ ہے؟یہاں ساری سائنس سائیں سائیں کرنے لگتی ہے۔سائنس کیا ہے ؟بے چاری مخلوق ہے۔اگر خالق ہے تو ایک بھُنگا ہی بناکر دکھا دے۔ سارے سائنس دان لگ جائیں قیامت تک ایک بھُنگا نہ بنا سکیں گے۔ آج کل ہمارے جدید تعلیم یافتہ طبقے نے سائنس کو معبود بنا لیا ہے ۔جو بات سائنس کی حدود میں نہیں آتی اس کا انکار کر دیتے ہیں حالاں کہ انہیں سوچنا چاہیے کہ سائنس تو خود ایک فن ہے،عقل کی پیدا وار ہے،مخلوق ہے۔کیا سائنس نے زمین وآسمان پیدا کیے ہیں؟اللہ کی پیدا کی ہوئی اشیاء میں کچھ تصرف کرکے ان سے کام لے لیتی ہے۔ ہاں اگر زمین، آسمان یا کوئی جاندار پیداکردیتی تو اس کا کمال تھا۔لیکن ہم نے اس کو قرآن و حدیث سے بھی زیادہ سمجھ لیاہے۔جنہوں نے زمین و آسمان پیدا کیے، چاند سورج پیدا کیے ان کے علم سے بھی زیادہ سمجھ لیاہے۔اسی لیے جو بات سائنس کی سمجھ میں نہیں آئی وہ ہماری سمجھ میں بھی نہیں آتی۔کہتے ہیں کہ یہ بات اَن سائنٹفک (Unscientific)ہے۔حالاں کہ چاہیے تھا کہ سائنس کو دین کے مطابق کرتے نہ کہ دین کو سائنس کے مطابق ۔کیوں کہ دین کے احکام میں آج تک کوئی تبدیلی نہیں ہوئی اور نہ قیامت تک ہوگی،اور سائنس کے نظریات روزانہ تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔جیسے نیوٹن کے صدیوں پرانے نظریے کو اس دور کے ایک سائنس دان آئن اسٹائن نے غلط ثابت کر دیا ۔ اگر سائنس کے زور پر چاند پر پہنچ گئے تو چاند کا پیدا کرنا مشکل ہے یا چاند پر