خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
بھی نہ ہو تو ہاتھ کو ہاتھ نہیں دکھائی دیتا تو اگرچہ باطنی بینائی موجود ہے لیکن خارجی ظلمت کی وجہ سے معطل ہوگئی اور اندھیرے میں نظر نہیں آتا کہ وہاں سانپ بچھو اور غلاظت ہے اسی طرح کلمہ اور ایمان کی برکت سے مسلمانوں میں باطنی بینائی تو ہے لیکن گناہوں کی تاریکی سے دنیا کی حقیقت ان پر نہیں کھلتی اور دنیا ان کو اچھی معلوم ہونے لگتی ہے۔۸؍شوال المکرم ۱۳۹۴ھ مطابق ۲۵؍ اکتوبر ۱۹۷۴ء، بروز جمعۃ المبارک شیخ سے مناسبت کی اہمیت آج دوپہر قاسم میاں اور بعض حضرات حیدر آباد سے آئےاور بعض لوگ بیعت ہوئے۔ ارشاد فرمایا کہ بعض لوگوں کو کسی گم نام یا کم مشہور شخصیت سے مناسبت ہوتی ہے اور یہ بھی سمجھتے ہیں کہ یہ شخص ا ﷲ والا ہے اور بوجہ مناسبت کے میرا کام بھی اسی سے بنے گا لیکن اس سے تعلق کرنے میں جاہ مانع ہوجاتی ہے اور محروم رہ جاتے ہیں۔ آج کل زیادہ تر لوگ طالبِ جاہ ہیں طالب اﷲ کم ہیں۔ مجمع دیکھتے ہیں تاکہ لوگوں میں مشہور ہوجائے کہ فلاں شخصیت کے مرید ہیں۔ مرید ہوجاتے ہیں چاہے پیر صاحب سے مصافحہ بھی کبھی نہ ہوسکے اور نہ اپنا حال کہہ سکیں۔ شیخ کی صحبت میں ایک عرصہ رہنے سے کام بنتا ہے۔ اگر کوئی انڈا کہے کہ صاحب میں پی آئی اے کی بڑی نسل کی مرغی سے بیعت ہوں تو اس سے کہا جائے گا کہ تجھے مرغی کے پروں کی کچھ گرمی بھی پہنچی ہے، اگر گرمی پروں کی حاصل نہ ہو تو محض بیعت ہونا مفید نہیں ہے۔ اگر چھوٹی مرغی کے پروں میں بھی یہ انڈا چلا جائے گا تو جان پڑجائے گی۔ اسی طرح محض مجمع نہ دیکھو، اگر کسی چھوٹے ا ﷲ والے سے تعلق کرلے تو اﷲ والا ہوجائے گا، ورنہ اگر صحبت نہ ہو تو بڑے سے بڑے اﷲ والے سے بیعت ہونے والا بھی محروم ہی رہے گا۔ اور جب بچہ انڈے سے نکل آتا ہے تو مرغی چونچ سے اسے کھانا اور پاؤں سے زمین کریدکر دانہ تلاش کرنا بھی سکھاتی ہے، مرغی کو دیکھ دیکھ کر بچہ خود دانہ تلاش