خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
اس کے مثل کوئی دوسرا نہیں ہے، پس جس کو زندہ ہونا ہو اس زندہ حقیقی سے دل لگائے اور جس کو مرنا ہو وہ محبوبانِ مجازی پر مرے، کیوں کہ ان سے دل لگانا موت ہے بوجہ معیتِ کاملہ کے فقدان کے۔ جب معیتِ دائمہ نہ ہوگی تو فراق میں اضطراب اور موت نظر آئے گی۔ جہنم کی سی کیفیت ہوگی کہ نہ مرے گا نہ جیے گا۔حق تعالیٰ کی محبت کے اسرار ارشاد فرمایا کہ جب حیدرآباد میں سیلاب آیا تھا تو پل کے گیراج گرا دیے تھے جس سے سیلاب کا پانی دبا ہوا بہہ رہا تھا، اگر گیراج نہ گرائے جاتے تو پورا حیدرآباد ڈوب جاتا اسی طرح اﷲ تعالیٰ اپنی محبت کے سیلاب کو روکنے کے لیے اپنے اولیاء کی زبانوں پر تحمل کا گیراج ڈال دیتے ہیں ورنہ اگر یہ بند نہ لگایا جائے تو اﷲ کی محبت کے وہ راز فاش ہوجائیں کہ اس سیلاب میں پورا جہاں بہہ جائے اور نظامِ کائنات درہم برہم ہوجائے۔ مولانا فرماتے ہیں ؎ فاش اگر گویم جہاں برہم زنم اگراﷲ کی محبت کے راز کو میں فاش کردوں تو یہ مل اور کارخانے بند ہوجائیں اور پورا جہاں درہم برہم ہوجائے۔دو احادیثِ پاک کے اسرارِ عجیبہ ارشاد فرمایا کہ امام بخاری نے نزولِ وحی سے پہلے: اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ؎ کیوں فرمایا؟ میرے شیخ پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ نزولِ وحی کا مقصود اصلاحِ اعمال ہے اوراصلاحِ اعمال موقوف ہے نیت کی درستی پر اس لیے یہ حدیث بیان فرمائی۔ اور فرمایا کہ حُبِّبَ اِلَیَّ الْخَلَاءُ کی حدیث پڑھ کر فرمایا تھا کہ اس حُبِّبَ کا کوئی حَبَّبَبھی ہے یعنی حُبِّبَ اِلَیَّ الْخَلَاءُ یعنی اﷲ نے اپنے نبی پر خلوت محبوب کردی تھی۔ اور خلوت لازم ہے محبت کو اور محبت لازم ہے معرفت کو، بغیر معرفت کے ------------------------------