خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
خواہش کو خدا بنائے ہوئے ہیں یعنی جس طرح خدا کے حکم پر عمل کرنا چاہیے یہ اس طرح اپنی بری خواہشوں کی پیروی کرنے میں پاگل ہوجاتے ہیں، اُس وقت یہ ظالم اﷲ کو یاد بھی نہیں کرتے اور یاد بھی کرتے ہیں تو اﷲ کی محبت کو مغلوب اور معمولی رکھتے ہیں اور غلبہ اسی بُت کا رہتا ہے کہ اسی کو دیکھتے رہتے ہیں بلکہ قصداً مولیٰ کو بھلا دیتے ہیں۔ بعض لوگ گناہ کرنے کے لیے، قصداً اﷲ کو بھلانے کے لیے دماغ سے نکالتے ہیں کہ ابھی اس وقت خدا یاد نہ آئے تا کہ میں اس گناہ سے حرام مزہ لوٹ لوں اور تسبیح بھی جیب میں رکھ لیتے ہیں اور جلد توبہ بھی نہیں کرتے کہ ابھی تو اور ٹیڈیوں کو دیکھنا ہے، دیر سے توبہ کرتے ہیں، دیر سے توبہ کرنے والے کی چالاکی یہی ہے کہ ابھی کچھ اور حرام مزے لوٹ لو ورنہ توبہ کے بعد دوسرا گناہ کیسے کریں گے لہٰذا اﷲ تعالیٰ کو دیر تک ناراض رکھنے پر یہ نالائق صابر ہے، یہ نفس پر صبر نہیں کرتا اپنے مولیٰ پر صبر کرلیتا ہے۔ صاحبِ قونیہ جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ اے کہ صبرت نیست از فرزند و زن صبر چوں داری ز ربّ ذو المنن تم کو اپنے بیوی بچوں پر صبر نہیں آتا اور احسان کرنے والا مولیٰ جس نے تم کو پیدا کیا اس کی جدائی پر صبر کرتے ہو۔ اور جس کے بیوی بچے نہیں ہیں وہ اپنے دوسرے مرغوبات کو سامنے رکھے، مولانا کا یہ شعر اس کے لیے کیسے مفید ہوگا جس کے پاس فرزند و زن نہیں ہے لہٰذا وہ اپنی ہری مرچ کو اور اپنے برف کے پانی اور دیگر مرغوباتِ طبعیہ کو سامنے رکھے کہ ان مرغوباتِ طبعیہ پر صبر نہیں تو اﷲ پر کیسے صبر کرتے ہو۔نفس کی چار تعریف کسی نے حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ سے پوچھا کہ نفس کی تعریف کیا ہے؟ قرآنِ پاک میں جگہ جگہ نفس کا تذکرہ ہے اور بزرگ بھی کہتے ہیں کہ نفس کی اتباع مت کرو تو یہ نفس ہے کیا چیز؟ تو حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں مرغوباتِ طبعیہ غیرِ شرعیہ یعنی طبیعت کی وہ رغبت، وہ خواہش جس پر عمل کرنے کی اﷲ تعالیٰ کی اجازت نہ ہو