خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
یا لڑکی کو دیکھ رہا ہے اچانک وہاں کالا سانپ نکل آیا، اب کیوں دُم دبا کے بھاگتے ہو؟ تو معلوم ہوا کہ سانپ کا خوف ہے کیوں کہ جان کی محبت ہے۔ جب اﷲ کی محبت ہوگی تو ان شاء اﷲ گناہ سے اسی طرح بھاگوگے اور روؤگے کہ اے خدا! ہمیں لومڑیانہ مزاج سے نجات عطا فرما، ہم ایک لمحہ بھی آپ کو ناراض کرنے سے پناہ چاہتے ہیں، پھر ان شاء اﷲ زندگی میں زندگی آجائے گی، جو زندگی خالقِ زندگی پر فد اہوتی ہے اس کی زندگی پر بے شمار زندگی برستی ہے اور جو خالقِ حیات کو ناراض کر کے حرام لذتِ حیات کو درآمد کرتا ہے اس کی حیات پر بے شمار موت برستی ہے۔ کسی کے جسم کے لباس کو مت دیکھو، اس کے منہ میں کباب کو مت دیکھو۔ جو گناہوں میں مبتلا ہے اس کے منہ میں کباب ہے لیکن دل پر عذاب ہے، اس نے چین کا خواب بھی نہیں دیکھا۔ اس وقت پوری دنیا بے چین ہے، جو حسینوں کو دیکھتا ہے اسی وقت اس کے قلب پر عذاب آتا ہے، جیسے ہی وہ گناہ کی طرف ایک اعشاریہ (زیرو پوائنٹ) آگے بڑھا تو گناہ کا نقطۂ آغاز اﷲ تعالیٰ کے عذاب کا نقطۂ آغاز ہوتا ہے۔پُرلطف حیات پانے اور مُعذب حیات سے بچنے کا نسخہ دیکھیے! فرماں برداروں کے لیے اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں: فَلَنُحْیِیَنَّہٗ حَیٰوۃً طَیِّبَۃً؎ جو ہم کو ایمان واعمال صالحہ سے خوش رکھتے ہیں ہم ضرور بالضرور ان کو بالطف زندگی دیتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے یہاں اپنی طرف نسبت کی اور واحد نہیں فرمایا کہ’’ میں دوں گا‘‘ بلکہ فرمایا کہ ’’ ہم دیں گے‘‘ کیوں کہ قرآنِ پاک شاہانہ کلام ہے، بادشاہ کبھی ’’میں‘‘ نہیں کہے گا، وہ کہے گا کہ ہم یہ کریں گے، ہمارا حکم یہ ہے، ہم نے یہ نازل کیا، ہم نے یہ حکم نافذ کیا۔ اگر اس نے ’’میں‘‘ کہا تو سمجھ لو کہ یہ بادشاہ نہیں ہے، اسے اچانک کہیں سے بادشاہت مل گئی ہے، خاندانی بادشاہت نہیں ہے۔ تو اﷲ تعالیٰ جو مٹی کے انسانوں کو سلطانیت بخشتا ہے اس کا مزاج سلطانیت کیسا ہوگا، لہٰذا فَلَنُحْیِیَنَّہٗجمع نازل فرمایا کہ ہم ضرور بالضرور حَیٰوۃً طَیِّبَۃً دیں گے۔ اور جو میری نافرمانی کر کے حرام لذت چرائے گا، نمک چور، ------------------------------