خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی عجیب دعا حضرت تھانوی فرماتے تھے کہ اے مالک! ہم سے گناہ نہیں چھوٹتے آپ اپنی رحمت کو ہم پر بند نہ کیجیے۔۲۸؍ رمضان المبارک ۱۳۹۴ھ مطابق۱۵؍ اکتوبر ۱۹۷۴ءبروز منگل، بعد فجر، کراچی شیخ کا صرف وَلی نہیں مُرشد ہونا بھی ضروری ہے احقر مظہر میاں کے ساتھ صحن کی مٹی اُٹھا کر پھینک رہا تھا تو احقر سے حضرت مرشدی دامت برکاتہم نے ارشاد فرمایا کہ ایک نکتہ نوٹ کرلینا اور یہ نہ ترجمہ ہے نہ تفسیر ہے بلکہ لطائف ہیں: وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَہٗ وَلِیًّا مُّرْشِدًا؎ اس آیت سے معلوم ہوا کہ شیخ کے لیے صرف ولی ہونا کافی نہیں مرشد ہونا بھی ضروری ہے۔یعنی منصب مشیخت کے لیے صرف ولایت ہی کافی نہیں فن ارشاد سے واقف ہونا بھی ضروری ہے یعنی ولایت کے ساتھ راستہ طے کرانے کی صلاحیت بھی ہونی چاہیے۔ جو ولی مرشد ہوگا وہی راستہ طے کراسکتا ہے اور جو ولی تو ہے لیکن مرشد نہیں وہ رہبر ومصلح نہیں ہوسکتا۔ حضرت تھانوی فرماتے ہیں کہ شیخ کے لیے صرف صالح ہونا کافی نہیں ہے مصلح ہونا بھی ضروری ہے۔ شیخ کو صالح اور مصلح دونوں ہونا چاہیے۔۲۹؍رمضان المبارک ۱۳۹۴ھ مطابق ۱۶؍ اکتوبر ۱۹۷۴ء، بعد فجر توبہ و ندامت سے ماضی حال اور مستقبل کی تلافی ارشاد فرمایا کہ اگر کسی کا ماضی خراب ہوگیا تو حال خراب ہوجاتا ہے اور جس کا حال خراب ہوگیا اس کا مستقبل خراب ہوجاتا ہے مثلاً ماضی میں کوئی بچہ آوارہ گردی کرے اور علم حاصل نہ کرے تو حال پر اس کا اثر یہ ہوگا کہ جاہل رہے گا، اور جب حال ------------------------------