خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
تو انہوں نے کبھی کسی مولوی کو قربانی کی کھال کے لیے نہیں بھیجا، مسٹروں کو بھیجا کہ تم لوگ مسٹر ہوتم جاؤ گے تو تم کو حقیر بھی نہیں سمجھیں گے۔ کیوں کہ داڑھی والے کو تین چیزیں جمع کر نا بعض اہلِ فتا وی کے نزدیک مکروہ ہے۔ داڑھی، رمضان اور وہ بیگ جس میں رسید بک ہوتی ہے، کیوں کہ اسے دیکھ کر اہلِ مال گھبرا جاتے ہیں اور ظاہر بات ہے کسی مومن کو پریشان کرنا منع ہے۔ ایک لطیفہ بھی ہے کہ ایک مولوی صاحب نے ایک سیٹھ صاحب سے کہا کہ مدرسے میں چندہ دو تو اس نے کہا کہ بھئی دیکھو! آپ ہی لوگوں سے سنا ہے کہ کسی مؤمن کو اذیت دینا حرام ہے اور پیسوں کی گفتگو سے مجھے اذیت ہوتی ہے۔ یہ حرام کام مولانا کیوں کر رہے ہو آپ؟ آیندہ مال کی بات مت کیا کرو۔رنگون کے ایک مولوی صاحب کا واقعہ ایک مولوی صاحب رنگون گئے تھے،ان کو چندہ نہیں ملا تو حکیم الامّت رحمۃ اللہ علیہ سے رورہے تھے کہ حضرت اہلِ رنگون نے میرے ساتھ بہت ہی بے وفائی کی کہ چندہ نہیں دیا۔ فرمایا: مولانا ! رنگون کیوں گئے تھے؟ رنگین ہونے؟ حجرے میں دورکعت پڑھ کر روتے تو اللہ تعالیٰ غیب سے انتظام کرتے اور اگر عزت نفس اور عظمت دین سے کام نہ ہو تو ہر گز دین کا کام مت کرو۔ ہم اس کے مکلف نہیں ہیں، ہم جھونپڑی میں اللہ کی محبت سکھا ئیں گے، آسمان کے نیچے سکھا ئیں گے، درخت کے نیچے سکھائیں گے، جنگل اور پہاڑوں کے دامن میں دین سکھائیں گے۔ اختر کو جغرافیائی اعتبار سے تین چیزیں عزیز ہیں: لبِ دریا، دامنِ کوہ اور سکوتِ صحرا۔ الحمدللہ! کوئی یہ بات ثابت نہیں کرسکتا کہ اختر یا اس کی اولاد کسی کی دوکان پر گئے ہوں۔ بتاؤ دین کا کام ہو رہا ہے یا نہیں؟یہ میں نے اپنے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے سیکھا ہے۔حضرت مولانا شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کاطرزِ عمل ہمارے شیخ کی مسجد پھولپور میں آج بھی نور میں ڈوبی ہوئی ہے۔ جہاں حضرت کئی کئی گھنٹے روزانہ کبھی پانچ پارے کبھی دس پارے، قصیدہ بردہ مکمل، مناجات مقبول کی ساتوں منزلیں زبانی پڑھا کرتے تھے۔ حضرت نے مسجد کے ایک حصے پر چھت ڈالی تھی