خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
اگر پاؤ بھر کھاتے ہیں تو بھینس ۲۰؍ سیر کھاتی ہے، آپ اگر آدھ سیر ہگتے ہیں تو ہاتھی دس سیر ہگتا ہے ،آدمی اگر تین منٹ صحبت کرتا ہے تو کتا گھنٹوں صحبت کرتا ہے ۔اسی طرح سوٹ بوٹ پہن کر اور پیڈ لگا کر اگر کندھوں کو اونچا کر کے چلتے ہو تو پہاڑ تم سے زیادہ بلند ہے، اگر اپنی جلد کی چمک اور سفیدی کو باعثِ فوقیت سمجھتے ہو تو شمس و قمر تم سے زیادہ روشن ہیں۔ غرض اس معیار پر تو انسان تمام موجودات سے ذلیل ہے۔ بظاہر سب موجودات سے تو انسان چھوٹا ہے لیکن جس چیز نے اسے ممتاز کیا وہ ہے دین، احکامِ شریعت۔ جس کو جب اﷲ تعالیٰ نے کوہ و دریا ، زمین و آسمان پر پیش کیا تو بوجہ عاجزی ڈر کر اٹھانے سے انکار کر دیا اور انسان نے اس بار کو اٹھا لیا ۔پس اگر انسان اس امانت کی قدر نہیں کرتا تو جانور اور کُتّے سے زیادہ ذلیل ہو جاتا ہے ، کیوں کہ اس کے اندر عقل و فہم ہے اور جانور اس سے خالی ہے۔ اور دین تو نعمت ہے۔ فرماتے ہیں: وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ؎ میں نے تم پر اپنی نعمت تمام کر دی۔ ہم نعمت کو زحمت سمجھتے ہیں۔ اگر شریعت بدنگاہی سے منع کرتی ہے تو یہ نعمت ہے،کیوں کہ بد نگاہی سے عشق پیدا ہو گا پھر معشوق کی گلی میں جائے گا اور پھر جوتے پڑ جاتے ہیں تو بد نگاہی سے اگر اﷲ نے منع کیا تو ہمیں جوتے کھانے سے بچا یا، تو یہ نعمت ہے یا زحمت ؟اسی طرح اگر چوری سے منع کیا تو تمہارا ہاتھ کٹنے سے اور مخلوق میں رسوا ہونے سے بچایا۔ چور کی کیا کوئی عزت کرتا ہے؟پھر خود سوچو کہ یہ نعمت ہے یا زحمت ؟اسی طرح زنا سے منع کیا تو اولاد کے نطفوں کی حفاظت کی کہ اولاد تمہاری رہے اور خون کی محبت قائم رہے اور بڑھاپے میں اولاد کام آئے ورنہ جہاں زنا عام ہو گیا وہاں دیکھ لو کیا حال ہے بر طانیہ میں بوڑھے ماں باپ کے لیے یتیم خانے بنادیے گئے آبادی سے دور ۔یہ اسی وجہ سے ہے کہ زنا اتنا عام ہو گیا کہ آپس کی محبت محسوس نہیں ہوتی۔خَتَمَ اللہُ عَلٰی قُلُوْبِھِمْ…الٰخ کی تفسیر پھر ان صاحب نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم نے کافروں کے قلوب ------------------------------