خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
کہ ہم کو یہاں جو فائدہ ہورہا ہے وہ لینا چاہیے، اس کے سامنے مشورہ کیا چیز ہے۔کیوں کہ جب نبی کا مشورہ صحابی اور صحابیہ کے لیے واجب العمل نہیں ہے تو تمہاری کیا حیثیت ہے!مشورہ پر عمل نہ ہونے کے باوجود اپنی عبدیت کا توازن قائم رکھو اور آج کل کیا حال ہے کہ اگر کوئی کسی بزرگ کو چند رقمیں اور چندہ دے دے یا کوئی اور نیک کام کردے تو اپنے مشورے کو واجب العمل سمجھتا ہے۔ اور جب اس کے مشورے پر عمل نہیں ہوتا تو سمجھتا ہے کہ یہاں تو دال ہی نہیں گلتی،یہاں تو مشورہ دینا اپنے مشورہ کو ضایع کرنا ہے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مشورے پر عمل نہیں کیا گیا اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے اس پر ناگواری بھی ظاہر نہیں فرمائی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر تو آپ نہیں ہیں۔ ہر شخص اپنی عبدیت کو قائم رکھے، اپنی عبدیت اور بندگی کا توازن ایک ذرّہ برابر بھی حضورِ حق سے الگ نہ ہونے پائے۔ یہ دیکھو کہ اگر میرا مشورہ نہیں مانا گیا تو میرا مشورہ کیا حیثیت رکھتا ہے؟ یہ سوچو کہ میرے مشورے میں کوئی شر ہوگا جس سے اﷲ تعالیٰ نے دوسروں کو بچا لیا۔ بس اپنی بندگی کے دائرے کو قائم رکھو، اپنے مشورہ کو اتنی اہمیت مت دو کہ نعوذ باﷲ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم سے ہٹ جاؤ۔ اکثر چندہ دینے والے تمام علمائے دین کو اپنا غلام سمجھتے ہیں۔ اگر کوئی مولوی صاحب ان سے مشورہ نہ کریں تو سیٹھ صاحب ناراض ہوجاتے ہیں۔ علماء کو چاہیے کہ ایسے متکبرین کا چندہ قبول ہی نہ کریں اور سیٹھ صاحب کو بتادیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مشورہ نہیں مانا گیا تو تم کون ہو؟ تم کیا نعوذ باﷲ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ گئے ہو؟ تمہارے لیے جائز نہیں ہے کہ تم مشورہ دو۔مشورہ کی حقیقت کو جانو مشورہ دے کر بھول جائے اور سمجھ لے کہ اللہ تعالیٰ نے شیخ کو جو دولت دی ہے ہم کو اُسے حاصل کرنے کا محتاج بنایا ہے اور ابھی میرے پاس وہ دولت نہیں ہے اور ہمارے بڑے بھی زندہ نہیں ہیں کہ اُن سے یہ دولت مل سکے۔ اس لیے اس سے رجوع کرو۔جس نے شیخ کے ساتھ زیادہ زمانہ اُٹھایا ہے، زیادہ ساتھ رہنے سے اس کو سمجھ بھی