خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ الٰخ کی تفسیر وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَدَاۃِ وَالْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ؎ اس آیت کی تفسیر میں ارشاد فرمایا کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کو حکم دیا جا رہا ہے کہ اے ہمارے رسول! اگرچہ آپ کو تنہائی میں ہمارے ساتھ بیٹھنا ،سجدوں میں ہم سے ہم کلام ہونا، تنہائیوں میں ہمارے سامنے رونا دنیا و مافیہا کی تمام نعمتوں سے زیادہ عزیز ہے اور آپ کا جی ہمارے بغیر کہیں نہیں لگتا لیکن آپ اپنے نفس پر جبر کر کے ہمارے ان عاشقین بندوں کے درمیان بیٹھیے کیوں کہ اگر آپ تنہائیوں میں صرف ہمارے ہی ساتھ رہیں گے تو ان عاشقین بندوں کی جانیں ہم سے کیسے آشنا ہوں گی؟ امّت کا کام کیسے ہو گا؟ گلِ محمد ی کی خوشبو سے ان کی جانیں کیسے بسیں گی؟ پھر حق تعالیٰ اپنے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی تسلی کے لیے فرماتے ہیں کہ ہم جو آپ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ وَاصْبِرْ نَفْسَکَ تو ہم کن لوگوں کے پاس بیٹھنے کے لیے آپ سے کہہ رہے ہیں۔ ہم اپنے غیروں کے پاس بیٹھنے کے لیے آپ سے نہیں کہہ رہے، ہم ان لوگوں کے پاس آپ کو بیٹھنے کا حکم دے رہے ہیں جن کی جانیں ہر وقت بس ہمیں تلاش کیا کر تی ہیں، جن کی جانوں میں ہر وقت ہمارے لیے بے چینی اور تڑپ ہے۔ جو صبح و شام ہمیں پکارتے ہیں تو ان کے پاس بیٹھنا گویا ہمارے ہی پاس بیٹھنا ہے ۔ آپ ان کے پاس بیٹھیں تو گویا ہمار ے ہی پاس بیٹھے ہوں گے ۔پس یہ عنوان تسلی کا ہے۔صحبتِ شیخ سے دل کا نرم ہونا اور پھر ذکر اﷲ کا اثر ارشاد فرمایا کہ جب لوہے کو موڑنا ہو تا ہے تو پہلے اس کو آگ میں رکھتے ہیں یہاں تک کہ آگ کی حرارت سے وہ سرخ ہو کر نرم ہو جاتا ہے پھر اس پر ہتھوڑا مارا جاتا ہے تو ایک دم مڑ جاتا ہے، اگر بغیر گرم کیے اس پر کتنا ہی ہتھوڑا بجاؤ لوہامڑے گا نہیں۔ پس یہی حال ہمارے قلب کا ہے۔ ہمارا قلب مثل لوہے کے ہے۔ اس کو پہلے کسی اﷲ والے کی صحبت کی آگ میں سرخ کر لو پھر جب اس صحبت کی بر کت سے اﷲ کی محبت ------------------------------