خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
لے، یہ انتظار نہ کرے کہ میرے مشورہ پر عمل ہوا۔ اگر مشورہ پر عمل کا انتظار کرتا ہے تو سمجھ لیجیے کہ اپنا دین برباد کرتا ہے اور دین کی بڑی شخصیتوں سے بھی اس کو فیض نہیں مل سکتا۔ وہ کہے گا کہ یہ عجیب آدمی ہے، اس نے ہمارا مشورہ نہیں مانا۔ پھر اس کو بڑی شخصیتوں پر بھی اعتراض اور بدگمانی پیدا ہوگی اور اس کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا اور محروم ہوجائے گا۔ پہلے مجلس میں آکر دین کی چار باتیں سن لیتا تھا، اب وہ بھی نہیں سن پائے گا۔ اس لیے کہتا ہوں کہ حدودِ شریعت میں رہو، غیروں کی تربیت اور سرپرستی میں اتنا مصروف ہونا کہ اپنا نقصان ہوجائے۔ دین کے ہیرے و جواہرات اور سونا چاندی پر نظر نہ ڈالی جو بزرگوں سے حاصل کررہا تھا بلکہ اپنے چند مشوروں میں رہ گیا یعنی اُس کو اپنا مشورہ اتنا قیمتی معلوم ہوا کہ اس پر عمل ضروری سمجھا۔ پس ایسا شخص مشورہ دینے کا اہل نہیں۔ مشورہ دے کر اس پر عمل کیے جانے کا انتظار کرنا خودرائی، خودبینی اور خودنفسی ہے۔مشورہ دینے کا اہل کون شخص ہے؟ یاد رکھو! وہی شخص مشورہ دینے کا اہل ہے جو مشورہ دے اور اس کے بعد بھول جائے کہ مشورہ پر عمل ہوا یا نہیں۔ اس کو دماغ ہی سے نکال دے، اگر اتنی طاقت نہ ہو تو اس کو ایسی محفل میں یا ایسے بزرگوں کے پاس نہیں جانا چاہیے کہ جن کو مشورہ دینے کا خیال پیدا ہو۔ ورنہ مشورہ دینے کا خیال اتنا ستائے گا کہ وہ پریشان ہوجائے گا اور مشورہ دینا شروع کر دے گا، اور جب اپنے مشورے پر عمل نہ دیکھے گا تو ان کا معتقد بھی نہ رہے گا، اور اپنے مشورے پر عمل نہ ہونے سے اس کو اتنا رنج پہنچے گا کہ اپنے رَنج و غم سے مغلوب ہو کر وہاں سے بھاگ نکلے گا اور بزرگوں کے فیوض وبرکات سے محروم رہ جائے گا۔ میں یہ وہ باتیں نہیں کہہ رہا ہوں جو ایک مبتدی کہتا ہے یا جو متوسط کہتا ہے۔ یہ باتیں وہی بتا رہا ہوں جو منتہی اور کاملین کہتے ہیں۔ اور جو میں نے اپنے بزرگوں سے سنی ہیں جو منتہی اور کامل تھے۔مشورہ پر عمل واجب نہیں آپ اس کو سمجھ لیجیے کہ جہاں دیکھیے کہ میرے مشورے پر عمل نہیں ہوتا، خاموش ہوجائیے اور سمجھ لیجیے کہ میرے مشورے پر عمل واجب نہیں ہے اور یہ سوچئے