خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
کیا فرماتے ہیں ؟انہوں نے پہلے خبر دارکر دیا ہے کہ شیطان تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے اور ہم تمہارے دوست ہیں دشمن کے کہنے سے دوست کا پیمان مت توڑو ؎ بقول دشمن پیمان دوست بشکستی ببیں کہ از کہ بریدی و با کہ پیوستی دشمن کے کہنے سے دوست کا پیمان مت توڑ ،دیکھ لے کہ کس سے رشتہ توڑا اور کس سے جوڑا۔ حضرت پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ اس جملے پر رونے لگتے تھے ۔ شیطان کے کہنے میں آکر اﷲ سے رشتہ توڑ رہے ہو اور دشمن سے جوڑ رہے ہو۔ شیطان کے حربے مختلف ہیں کبھی یہ گناہوں کی لذت دکھا کر اﷲ سے رشتہ توڑ دیتا ہے کبھی مخلوق کے طعن و تشنیع کا خوف دِلا کر ا ﷲ سے دور کر دیتا ہے۔راہِ حق میں مخلوق کے طعن و تشنیع سے نہیں ڈرنا چاہیے خوب سمجھ لو کہ اﷲ کے راستے میں غم جھیلنے سے اور مصیبت اٹھانے سے ہی ایمان چمکتا ہے۔مخلوق اگر طعنہ نہ دے تو ایمان بھی نہ چمکے۔صحابہ نے طعنے سنے تھے،چوٹیں کھائی تھیں،تلواریں چلائی تھیں ،اپنا خون بہایا تھا جب ہی تو ان کا ایمان چمکا تھا۔ ان کی قربانیوں کی بدولت ہی ایمان کی روشنی ہم تک پہنچی ہے۔ پھر جو مذاق اڑاتا ہے اس کا بھی دل کہتا ہے کہ میں غلط راستے پر ہوں،صحیح راستے پر وہی ہے کہ اﷲ کو یاد کر رہا ہے ۔ جس کے ضمیر میں تھوڑی سی بھی زندگی کی رمق ہو گی وہ یہ ضرور سوچے گا چاہے بظاہر مذاق اڑاتا ہے ۔ میں جب طبیہ کالج الٰہ آباد میں پڑھتا تھا تو میں ہی ایک داڑھی والا تھا، لڑکے جملے کَسا کر تے تھے ،دل کو تکلیف ضرور ہوتی تھی لیکن کالج سے واپس آتے ہی حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲعلیہ کے پاس چلا جایا کر تا تھا اﷲ والوں کی تلاش میں رہا کرتا تھا۔ نکٹوں سے نکل کر ناک والے کے پاس چلا جایا کر تا تھا۔ ایمان تازہ ہو جاتا تھا۔ان کے سارے جملے بھول جا تے تھے ۔ اﷲ کے راستے میں ایسے ہی ستائے جاتے ہیں ۔اﷲ تعالیٰ خود فرماتے ہیں کہ یہ لوگ ہمارے نیک بندوں کو کیوں ستاتے ہیں ،ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ ان کا جرم کیا ہے؟ ان کا جرم یہ ہے کہ یہ ہم