خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
اماں حوا پیدا ہوئیں۔ علامہ آلوسی تفسیر روح المعانی میں لکھتے ہیں کہ وہ ٹیڑھی پسلی سے پیدا کی گئیں تو حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ عورت ٹیڑھی پسلی کی طرح ہے اگر تم اس سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہو تو اسی ٹیڑھےپن کے ساتھ فائدہ اٹھالو، بتائیے! آپ لوگ ٹیڑھی پسلی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں یا نہیں یا ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں کہ میری ٹیڑھی پسلی کو سیدھا کردو، اسی لیے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا : اَلْمَرْءَۃُ کَالضِّلَعِ اِنْ اَ قَمْتَھَا کَسَرْتَھَا وَ اِنِ اسْتَمْتَعْتَ بِہَا اسْتَمْتَعْتَ بِہَا وَ فِیْھَا عِوَجٌ ؎ عورت مثل ٹیڑھی پسلی کے ہے اگر تم اس سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہوتو اس ٹیڑھے پن کے ساتھ فائدہ اٹھا لو بجائے اس کے کہ ناک بھوں چڑھاؤ کہ اس کی ناک چپٹی ہے، اس کا منہ کالا ہے، مجھے حسین بیوی ملنی چاہیے۔ ہوسکتا ہے اﷲ تعالیٰ اسی کے پیٹ سے کوئی عالم، حافظ، ولی اﷲ پیدا کردے جو قیامت کے دن تمہارے کام آئے۔ اس لیے ان کو حقیر مت سمجھو، صورت کو مت دیکھو، بعض وقت زمین کالی ہوتی ہے مگر غلہ بہت بڑھیا نکلتا ہے، بعض وقت کالی کلوٹی عورت سے ولی اﷲ پیدا ہوئے ہیں اور گوری چٹیوں سے شیطان پیدا ہوئے۔ اس لیے اپنی بیویوں کو حقیر نہ سمجھو، ان کے رنگ وروغن کو مت دیکھو، تو فرمایا اِنْ اَقَمْتَھَااگر تم عورتوں کو سیدھا کرو گے کَسَرْتَھَا تو انہیں توڑدو گے۔ علامہ قسطلانی رحمۃ اﷲ علیہ بخاری شریف کی اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں: فِیْہِ تَعْلِیْمٌ لِّلْاِحْسَانِ اِلَی النِّسَاءِ وَالرِّفْقِ بِھِنَّ وَالصَّبْرِ عَلٰی عِوَجِ اَخْلَاقِھِنَّ لِاِحْتِمَالِ ضُعْفِ عُقُوْلِھِنَّ ؎ اس حدیث میں تعلیم ہے عورتوں کے ساتھ احسان کرنے کی اور ان کے ساتھ نرمی سے پیش آنے کی اور ان کے ٹیڑھے پن پر صبر کرنے کی کیوں کہ ان کی عقل کمزور ہے اور ------------------------------