خزائن معرفت و محبت |
ہم نوٹ : |
|
کے کہنےپر نہ جاؤ۔ اس کے پاس آنے سے نکٹوں کی صحبت کا اثر زائل ہو تا رہے گا اور تمہیں اپنی ناک کا یقین بڑھتا رہے گا۔ مخلوق کے طعن میں کیا رکھا ہے۔ مخلوق تو مٹی ہے۔ایک دن تم بھی نہ رہو گے وہ بھی نہ رہے گی۔ اس وقت تمہارا عمل ہی تمہارے کام آئے گا۔ اﷲ تعالیٰ چاہتے ہیں کہ تم ہمارے سچے اور پکے دوست بن جاؤ لیکن اﷲ کی دوستی کیسے حاصل ہوگی، خود ہی اس کا طریقہ بھی بتا تے ہیں، فرماتے ہیں: کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ ؎ اﷲ والوں کے ساتھ رہ پڑو۔ رہ پڑنے کا مطلب یہ ہے کہ مستقل ان کی صحبت اختیار کرو،یہ نہیں کہ آج آگئے اس کے بعد مہینوں کو غائب ہو گئے پھر کبھی جی چاہا تو ہو آئے، نہیں! بلکہ ان کے پاس جانے کا معمول بنا لو۔ پابندی کے ساتھ ان کی خدمت میں رہو، پھر دیکھنا اﷲ کا کیسا قرب نصیب ہو تا ہے، کیسا رنگ چڑھتا ہے کہ پھر کوئی رنگ تم پر نہیں چڑھ سکتا ۔ گہرا رنگ نصیب ہو جائے گا، گہر ے رنگ پر کوئی رنگ نہیں چڑھ سکتا،ہلکے رنگ پر کوئی رنگ چڑھالو۔ اﷲ والے جتنے بھی ہیں وہ اﷲ والوں کی صحبت سے ہی بنے ہیں۔ صحبت کی برکت سے ایسی استقامت نصیب ہو جاتی ہے کہ دنیا بھر کی طاقتیں چاہیں کہ یہ اﷲ کو چھوڑ دے، کفر کے تمام ممالک ایٹم بم کی قوت لگادیں ،یہ اپنے جسم کے پرخچے اڑا دے گا لیکن اﷲ کو نہیں چھوڑ سکتا ۔جو اﷲ والوں کے پاس نہیں رہتے چاہے خود اپنے طور پر عبادت بھی کر تے ہوں مگر انہیں استقامت نصیب نہیں ہوتی کیوں کہ بغیر صحبت کے اﷲ کی محبت دل میں نہیں آسکتی اور بغیر محبت کے استقامت نصیب نہیں ہو تی،کیوں کہ بغیر صحبت کے اﷲ کی محبت دل میں پوری نہیں آسکتی اور بغیر محبت کے استقامت سخت دشوار بلکہ نا ممکن ہے ۔پرتاب گڑھ میں میں نے ایک صاحب کو دیکھا ہے ان کا ایک رکوع اتنی دیر کا ہوتا تھا کہ ہم چار رکعات پڑھ لیں۔ چہرہ داڑھی سے بھرا ہوا تھا۔ سالوں تک ایسی نمازیں پڑھتے رہے پھر جو دیکھا تو داڑھی صاف تھی اور نمازیں غائب ہو گئیں۔ ------------------------------